Maktaba Wahhabi

291 - 467
انکساری اور شاہ عبدالعزیز موجودہ دور اور خاص کر مغربی دنیا میں جمہوریت کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کی تعریف بھی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر شاہ عبدالعزیز آل سعود کی زندگی کے بارے میں انہیں علم ہو جاتا تو دنیا کا کوئی بھی لیڈر جمہوریت میں ان کی مقام تک نہیں پہنچ سکتا جہاں کہ شاہ عبدالعزیز تھے۔ وہ طبیعت کے لحاظ سے جمہوری تھے ان کے کھانے،پہننے، بات چیت اور اجلاس میں کسی قسم کا تکلف تھا نہ تکبر۔ وہ انکساری کے اس درجہ پر تھے کہ ان کی زندگی سے حقیقی جمہوریت مترشح ہوتی تھی۔ ان کی سیرت میں ایسے بے شمار واقعات ہیں۔ مثال کے طور پر کوئی شخص مجلس میں داخل ہوتا۔ دور سے سلام کرتا اور بغیر اجازت کے بیٹھ جاتا تھا۔ بادشاہ کو نام سے مخاطب کر کے بات دو ٹوک انداز میں کرتا ہے۔کوئی لقب استعمال نہیں کرتا۔ شاہ عبدالعزیز نے کبھی بھی اس کی اس حرکت کا برا نہیں منایا۔ شاہ عبدالعزیز ہمیشہ لوگوں سے ملاقات مسکراتے ہوئے چہرہ سے کرتے تھے۔ محبت سے ملتے تھے اور نہایت شریں زبان میں گفتگو فرماتے تھے۔ جب کوئی موضوع چھیڑ دیتے تھے تو اس وقت اس پر سیر حاصل گفتگو کرتےتھے۔ ان کےالفاظ اور بات چیت میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ اگر کوئی تنقید کی بات کرتا یا کوئی اعتراض کرتا تو اسے بھی کہتے تھے۔ ’’اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت دے بھائی میں بندہ ہوں غلطی کر سکتا ہوں۔‘‘ اور ہاں حق بات تمہاری ہے۔ مجھے بتاؤ۔ آپ کو خداوند تعالیٰ ہدایت دے۔
Flag Counter