Maktaba Wahhabi

87 - 467
آنا آسان نہیں تھا۔ مگر اسے یہ زعم تھا کہ وہ کسی وقت بھی ریاض آجائے گا اور جب چاہے وہاں داخل ہو سکے گا۔ شاہ عبدالعزیز نے جو اہم کام کیا تھا وہ یہ تھا کہ انہوں نے ریاض کی فصیلوں کو از سر نو مضبوطی سے تعمیر کرالیا تھا۔ اس کام میں شہزادہ عبدالعزیز نے ذاتی دلچسپی لی۔ ایسا کرنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ ابن رشید کسی بھی وقت حملہ کر سکتا تھا۔ جنوبی علاقہ پر قبضہ کرنے کا مرحلہ ان کے بھائی شہزادہ سعد بن عبدالرحمٰن کے ذمہ تھا۔ جنوبی علاقے الخرج اور افلاج الدداسر پر مشتمل تھے۔ اس سلسلے میں شہزادہ عبدالعزیز کا منصوبہ یہ تھا کہ ریاض کےاردگرد کے علاقوں پر ان کا تسلط مضبوط ہو جائے۔ انہیں ابن رشید کی حکمرانی سے آزاد کرا لے کیونکہ دلی طور پر ان علاقوں کے عوام نے کبھی بھی ابن رشید کی حکمرانی تسلیم نہیں کی تھی۔ 1906ء کے ختم ہونے تک ابن رشید نے الخرج پر حملہ کر دیا لیکن شہزادہ عبدالعزیز اور ان کی فوجوں نے الدلم کے باغات میں اس کا یہ حملہ پسپا کر دیا۔ ابن رشید اپنی فوجو ں کو لے كر حائل واپس چلا گیا۔ شہزادہ عبدالعزیز اور ان کی فوجوں نےاس کا پیچھا نہیں کیا۔ اگرچہ بدو قبائل میں ابن رشید کی جنگ وجدال کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی لیکن شہزادہ عبدالعزیز کی مسلسل کامیابیوں نے اس کی اس حیثیت کو کمزور کر دیا تھا اور نجد والے پوری قوت سے شاہ عبدالعزیز کا ساتھ دینے لگے تھے۔ شہزادہ عبدالعزیز اور ابن رشید کی فوجوں کے درمیان لڑائی کئی سالوں تک
Flag Counter