Maktaba Wahhabi

86 - 467
شاہ عبدالعزیز اور جدوجہد شاہ عبدالعزیز نے تیس سال تک مسلسل جدوجہد کی اور اپنی مملکت کی سرحدوں کو وہاں تک پہنچایا جو ان کے آباؤ و آجداد کے وقت میں تھیں۔ اگر ہم شاہ عبدالعزیز کی اس زندگی پر نظر ڈالیں جو کتابوں میں ان کی سیرت کی شکل میں موجود ہے تو انداز ہ ہوتا ہے کہ وہ ایک جنگجو شخص تھے۔ اپنی اس صفت کی بنا پر وہ بڑے ممتاز تھے لیکن سمجھ بوجھ،ذہانت اور تقویٰ کے معاملے میں اس سے بھی کہیں آگے تھے۔ ریاض پر شہزادہ عبدالعزیز نے قبضہ کر لیا۔یہ نجد کے شہروں میں ایک عظیم شہر تھا جس پر ابن رشید نے ناجائز قبضہ کیا ہوا تھا۔ انہوں جدو جہد کی ابتداء ریاض سے کی۔ تاکہ سارے کا سارا نجد ان کے قبضہ میں آجائے۔ وہ نوجوان تھے۔ ان میں جذبہ موجود تھا۔ اور ان کے پاس نجد والوں کودینے کے لیے اس سے زیادہ کوئی قیمتی تحفہ نہ تھا ماسوائے اس کے وہ ان کو آل رشید سے رہائی دلاو دیں۔ ریاض والے ان کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ رہے۔ ریاض والوں کی یہ خصوصیت تھی کہ اپنی بقا کی جنگ میں کلی طور پر ان کے ساتھ تھے۔ کیونکہ ان کا اعتماد سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی ذات پر تھا پھر اپنی جانوں پر۔ جب شہزادہ عبدالعزیز ریاض میں داخل ہو گئے اس وقت ابن رشید کویت پر حملے کی تیاری کر رہا تھا اور عثمانی حکومت سے مدد طلب کر رہا تھا۔ جب اسے ریاض کے بارے میں پتا چلا کہ وہ اس کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور شہزادہ عبدالعزیز وہاں داخل ہو چکے ہیں۔ تو وہ اس وقت حفر الباطن میں تھا۔ وہاں سے ریاض تک
Flag Counter