Maktaba Wahhabi

57 - 467
اس کی طبیعت ثانیہ تھی، ابتدائی جدو جہد میں بسا اوقات اسے ہفتہ بھر سونے کا موقع نہیں ملتا تھا۔ کمخوابی اور بے آرامی سے اس کے قوائے ذہنی اور عقلی پرکوئی فرق نہیں پڑا۔ شاہ عبدالعزیز کی شکل وشبہاہت دیکھ کر خیال پیدا ہوتا تھا یہ شخص اپنے اندر بے پناہ قوت رکھتا ہے طاقت و سطوت اس کے چہرے سے نمایاں ہوتی۔ غیر معمولی ذہانت، قوت ارادی،عزم و حزم، خوش مزاجی اور تدبر یہ وہ اوصاف ہیں جو شاہ عبدالعزیز کی صورت دیکھنے والا ہر شخص محسوس کر لیتا تھا۔ اس کے انداز میں شاہانہ وقار تمکنت پائی جاتی تھی۔ معلوم ہوتا تھا کہ خداوند تعالیٰ نے ان کو حکومت کرنے کے لئے ہی پید اکیا ہے۔ طبیعت بے حد ثبات اور فلسفیان اضطراب ان کا خاصہ تھا۔ امین الریحانی نے اپنی کتاب ’’نجد و ملحقاتہ و سیرۃ الملک عبدالعزیز صفحہ 114‘‘ پر لکھا ہے۔ ’’شہزادہ عبدالعزیز کی پیدائش ریاض میں ہوئی جو ان کے آباؤ اجداد کا دارالحکومت تھا۔‘‘ انہوں نے دیکھا کہ ان کے چچا ایک دوسرے سے مملکت کی حکمرانی کے لیے لڑ رہے تھے۔ انہوں نے دشمن کو دیکھا جو دارالحکومت کے دروازے تک پہنچ چکا تھا اور پورے نجد پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے دیکھا کہ ان کے والد آخر وقت تک اپنی مملکت کو حاصل کرنے کےلیے لڑتے رہے اور آخر کار ہتھیار ڈال کر اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیا۔ پھر وہ اپنے والد کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور الاحساء میں ان کے والد عثمانی
Flag Counter