Maktaba Wahhabi

56 - 467
کی تربیت میں گھوڑ سواری،شمشیر زنی اور جدید آلات حرب کو خاص اہمیت دی۔ وہ بغیر زین کے گھوڑے پر سوار ہوتے۔ ان کو تکالیف اور مشکلات پر صبر کرنے کا سبق بھی دیا جاتا۔ انہوں نے اس کو معمول بنا لیا تھا کہ وہ فجر کی نماز سے دو گھنٹے قبل بیدار ہو جاتے۔ خاص طورسے سردیوں کے موسم میں جب ٹھنڈی ہوائیں چلتیں۔ ان کو پیدل چلنے کی مشق بھی کرائی جاتی تھی تاکہ گرم پتھروں اور گرم ریت پر چلنے کی مشقت برداشت کرسکیں۔ ان کی اس تربیت میں اس بات کا خاص اہتمام کیا جاتا تھا کہ وہ کم کھائیں،کم پانی پئیں اور کم سوئیں۔ شہزادہ عبدالعزیز کے سامنے ان کے آباء اجداد کے تاریخی کارناموں کو رکھا جاتا تھا کہ وہ اس پیغام کے امین ہیں۔ جب کبھی وہ اپنے بزرگو ں کے کارناموں کو ذہن میں لاتے تو ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتیں تھیں۔ شاہ عبدالعزیز نے بڑی مشکلات میں وقت گزارا۔ وہ ہمیشہ اپنے بزرگوں اور اپنے آباؤ اجداد کے کارہائے نمایاں کے بارے میں سوچتے رہتے تھے۔ شہزادہ عبدالعزیز قد آور سخت جان تھے۔ اور کڑیل جوان تھے۔ ان کی حساس طبیعت انہیں ہمیشہ سوچ بچار میں مستفرق رکھتی۔ وہ کویت میں اکیلے ہی سمندر کے کنارے نکل جاتے اور سمندر کی موجوں کو دیکھتے رہتے۔ اس دوران ان کے خیالات اپنی اس مملکت پر مرتکز رہتے جو ان سے چھین لی گئی تھی۔ تمام مورخین کا اس بات پراتفاق ہے کہ شاہ عبدالعزیز بے حد محنت و مشقت کا عادی تھا۔ ضرورت کے وقت بھی آرام کا نام نہیں لیتا تھا۔ تعیش و تنعم کے نام سے واقف نہ تھا، کئی کئی دن اونٹ اور گھوڑے کا سواری کرنا
Flag Counter