Maktaba Wahhabi

370 - 467
انہوں نے مزید پوچھا مجھے بتاؤ جو پارٹی کامیاب ہوتی ہے وہ دوسری کو کس طرح راضی کرتی ہے۔ میں نے کہا کہ کم نشستوں والی اکثریت کی فرمان بردار ہوتی ہیں۔ انہوں نے پھر ولسن کی حکومت ختم ہونے کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ جب اس کی اکثریت تھی تو پھر ایسا کیوں ہوا۔ میں نے بتایا ’’کہ پچھلے انتخابات میں اس کے حامیوں نے ساتھ نہ دیا۔ شاہ عبدالعزیز کہنے لگے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ اس لئے کہ ولسن بڑا آدمی ہے۔ وہ مظلوم اور چھوٹے ملکو ں کو یورپ کے بارے میں خبردار رکھتا تھا۔ سلطان عبدالعزیز کی دلچسپ رائے مختصر الفاظ میں یہ ہے کہ یورپ کی مثال لوہے کے بڑے دروازے کی سی ہے لیکن دروازہ کے اندر کچھ بھی نہیں۔ عقیر کے معاہدے کے دوران امین الریحانی شاہ عبدالعزیز کے ہمراہ تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ نصف خیمے برطانوی اور عراقی وفد کے لئے تھے جو بہت خوبصورت تھے جن میں خوبصورت قالین بھی بچھے ہوئے تھے۔ ان خیموں میں کھانے پینے اور سونے کا الگ الگ انتظام تھا۔‘‘ جب وہ عربی خیموں سے یورپ والوں کے خیموں کی طرف جاتے تو فرماتے۔ ’’استاد آؤ ترقی یافتہ ملکوں کی طرف چلتے ہیں۔‘‘ حالانکہ دونوں طرف کے خیموں میں دس دس قدم کافاصلہ ہوتا تھا۔ امین الریحانی لکھتے ہیں ’’ ابن سعود کے بارے میں جو کچھ بھی کہا جائے کم
Flag Counter