Maktaba Wahhabi

369 - 467
’’میں نے بہت سے سربراہوں سے ملاقات کی لیکن ان سے زیادہ بھر پور شخصیت کسی کی نہیں پائی۔ اس میں کوئی مبالغہ کی بات نہیں ہے وہ حقیقتا ً بڑے ہیں مصافحہ ہو یا مسکراہٹ، بات چیت،مشاہدہ یا زمین پر لاٹھی مارنا ہو ہر ایک میں وہ عظیم ہیں۔ مجھے پہلی ہی مجلس میں ان کے افکار عالیہ کا اندازہ ہو گیا کہ وہ خداوند تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے۔ بلکہ راز کی بات بھی کھل کر کرتے ہیں۔ یہ شخص سلطان کی لقب سے بھی بڑا نظر آیا۔ اس کی عظمت، القاب کے سبب نہیں بلکہ اخلاق کی اساس پر۔ وہ اپنی کتاب’’ملوک العرب ‘‘ میں شاہ عبدالعزیز کے بارے میں لکھتے ہیں۔ ’’ سلطان عبدالعزیز فصیح زبان والے اور جلدی اور لطیف جواب دینے والے ہیں۔ وہ عرب سربراہوں کی سیاست پرپہلے بات کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان کو یورپ کی سیاست سے بھی دلچسپی تھی۔ ایک دن صبح وہ امریکی سیاست اور انکے حلیفوں کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔‘‘ انہوں نے پوچھا کہ ولسن کی حکومت کے ختم ہونے کی کیا وجہ تھی ان کو انتخابات کا طریقہ بتایا گیا۔ سیاسی پارٹیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا کہ وہ کس طرح حکومت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ عجیب بات ہے کہ جنگ نہیں لڑتے، قرعہ اندازی سے اسی مشکلات کو حل کرتے ہیں۔ مجھے بتاؤ کتنی پارٹیاں ہیں ؟ میں نے جواب دیا کہ دو بڑی ہیں اور چھوٹی چھوٹی کئی ہیں۔
Flag Counter