Maktaba Wahhabi

188 - 467
سوڈان اور فلسطین کا رخ کرنے لگے۔ ابھی شریف مکہ اس کے بارے میں سوچ بچارہی کر رہا تھا کہ کوئی ایسا راستہ ہو کہ سعودی افواج مکہ مکرمہ میں داخل نہ ہو ں کہ اشراف،علماء کرام اور حجاز کے زعما کا ایک اجلاس جدہ میں ہوا۔ انہوں نے شریف مکہ کو تار بھیجا جس پر 140 اہم اور معزز ترین افراد نے دستخط ثبت کئے جن میں حجاز کے علماء اور تاجر حضرات تھے یہ تار 4 ربیع الاول 1343ھ(1924ء)کو روانہ کیا گیا۔ اس ٹیلیگرام میں یہ لکھا ہوا تھا کہ حجازی عوام میں اس وقت عام افرا تفری کی کیفیت ہے جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ شریف مکہ کے فوجیوں کے پاس اسلحہ ختم ہو چکا ہے۔ حکومت عوام کی جان و مال کا تحفظ نہیں کر سکتی۔ خاص کر حرمین میں رہنے والوں کی جان ومال کو خطرہ ہے اور ملک ایک خوفناک حادثہ کےدہانے پر کھڑا ہے۔ انہوں نے ان کو یہ بھی اطلاع دی کہ عوام یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ شریف مکہ حسین بن علی دست بردار ہو جائے اور اس کی جگہ اس کے بیٹے علی بن حسین کو حجاز کا بادشاہ مقرر کیا جائے۔ وہ بھی اس شرط کےساتھ کہ دستور،اور دونوں مجالس اپنی جگہ رہیں گی۔ اس ٹیلیگرام کے جواب میں شریف مکہ نے عوام کی اس معزز جیوری کو جدہ کے قائم مقام کمشنر کے ذریعہ جو جواب دیا اس کا متن کچھ یوں ہے۔ ’’معزز اور موقر جیوری کے اراکین! آپ کا شکریہ ادا کرتاہوں اور ممنون ہوں۔ یہی میری خواہش کی بنیاد ہے۔ اس کے بارے میں میں پہلے بھی بتا چکا ہوں تھوڑی دیر پہلے بھی میں نے یہ بات دہرائی تھی کہ میں بڑی خوشی سے آپ کی تجویز کو منظور کرتا ہوں بشرطیکہ علی کے بجائے اس منصب پر کسی اور شخص کا تعین عمل
Flag Counter