Maktaba Wahhabi

187 - 467
حسین بن علی کی دست برداری جب سعودی افواج نے ابن بجاد اورخالد بن منصور بن لوئی کی قیادت میں طائف میں کامیابی حاصل کر لی اور شریف مکہ کی باقاعدہ فوج کو شکست ہو گئی۔ تو وہاں سے تتر بتر ہو کر وہ مکہ مکرمہ کے طرف بھاگے۔ ان بھگوڑوں میں خود شریف مکہ کا بیٹا بھی تھا۔ جس کا نام علی بن حسین تھا۔ جس نے ہدیٰ(طائف)میں اپنے والد کے محل میں پنا ہ لی تھی۔ اس فتح کی خبریں جب مکہ مکرمہ پہنچنے لگیں تو لوگ گھبرائے کیونکہ اس سے قبل تربہ کا انجام ان کے سامنے تھا۔ انہوں نے مکہ مکرمہ سے نکلنا شروع کر دیا۔ ان حالات میں شریف مکہ حسین اپنی شجاعت کا دھاک بٹھانے کی کوشش کرنے لگا اور یہ ظاہر کرنے لگا کہ وہ سعودی افواج سے جنگ لڑنے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ کہ سعودی افواج کو طائف سے نکال سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے فوجیں جمع کر کے اپنے بیٹے کے پاس بھیج دئیے۔ اس میں 200 افراد مکہ مکرمہ کے بھی تھے۔ جب یہ کمک ہدیٰ پہنچی تو ان پر سعودی افواج نے حملہ کر دیا۔ اس جنگ میں ان کا بہت نقصان ہو ا۔ یہاں تک کہ بہت کم افراد واپس جا سکے۔ ایک طرف مکہ مکرمہ والے ویسے ہی سعودی افواج سے خوف زدہ تھے دوسری طرف جب شریف مکہ حسین کی یہ دھمکی سنتے کہ وہ اخوان یعنی سعودی افواج سے مکہ مکرمہ کی گلیوں اور گھروں میں مقابلہ کریں گے تو اور گھبرا جاتے۔ اہالیان مکہ مکرمہ کو یہ معلوم تھا کہ سعودی افواج کو روکنا بہت مشکل ہے۔ وہ مکہ مکرمہ میں ضرور داخل ہوں گے۔ لہذا وہ جد ہ بھاگنے لگے اور وہاں سے مصر،
Flag Counter