Maktaba Wahhabi

143 - 467
اختلافات تھے۔اس خاندان کے زیادہ تر افراد آپس کے اختلاف کی بنا پر قتل ہوئے نتیجتا ’’شمر میں ہمیشہ بے چینی رہی۔ صلح نامہ پر تفصیلی گفتگو کے بعد شاہ عبدالعزیز نے فیصلہ کیا کہ خود مختاری اس مسئلہ کا حل نہیں ہے اور نہ ہی یہ حائل اور شمریوں کے فائدے میں ہے۔ شاہ عبدالعزیز نے فیصلہ کیاکہ شمری اس طرح کا فیصلہ کریں جیسے نجد والوں نے یا ہے جو نجد والوں کے حقوق ہوں گے وہی شمریوں کے بھی ہوں گے۔ یہ سن کر آل رشید کے سربراہ عبداللہ بن متعب جو عبدالعزیز آل رشید کا پوتا تھا نے شاہ عبدالعزیز کی رائے سے اتفاق کیا۔ اور منطقی طور پر اسے صحیح تسلیم کر لیا۔ کیونکہ شمریوں کا کوئی روشن مستقبل نہیں تھا۔ اگر ان کو خود مختاری مل بھی جاتی تب بھی ان کی کوئی حیثیت نہ ہوتی۔ اور جزیرہ نمائے عرب میں شاہ عبدالعزیز کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے شاہ کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے حمایت کا اعلان کر دیا۔ لیکن جب آل رشید کے خاندان کے بعض دوسرے افراد نے اس سے اختلاف کیا تووہ خود شاہ عبدالعزیز کی پناہ میں آگیا۔ اور حکمرانی محمد بن طلال آل رشید نے سنبھال لی۔ شاہ عبدالعزیز نے احکامات جاری کر دیئے کہ حائل شہر کا محاصرہ کیا جائے یہ محاصرہ 55 دن تک جاری رہا۔ تب انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر ابن طلال ہتھیار نہیں ڈالے گا حائل پر حملہ کیا جائے گا۔ حائل کے عام لوگ آل رشید کے سخت مخالف تھے۔ جب محاصرہ زیادہ دنوں تک جاری رہا تو شاہ عبدالعزیز نے حائل میں اپنے دوستوں کو خطوط ارسال کئے ’’
Flag Counter