Maktaba Wahhabi

142 - 467
آل رشید کے ساتھ آخری راؤنڈ تربہ کی لڑائی کے بعد شاہ عبدالعزیز نےجان لیا کہ اب شریف مکہ کی فوجیں اس کے لیے کسی خطرے کا سبب نہیں۔ لہذا نہوں نے جبل الشمر اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف توجہ دی۔ کیونکہ جبل الشمر نے ان کے لیے ہمیشہ سے مشکلات پیدا کی تھیں۔ کئی بار آل رشید اور ان کے درمیان جنگیں ہوئیں۔ کئی جنگوں کے نتیجے میں بات چیت اور صلح کے معاہدے بھی ہوئے۔ لیکن آل رشید نے ان صلح ناموں کی پابندی نہیں کی لہذا دوبارہ لڑائی شروع ہو جاتی تھی۔ یہ دشمنی بہت پرانی تھی۔ 1920ء کو شاہ عبدالعزیز نے دس ہزار افراد پر مشتمل فوج تیار کی اور حائل کی طرف روانہ ہوئے۔ حائل آل رشید کا دار الحکومت تھا۔ جب شمریوں کو اطلاع ملی تو انہوں نے شاہ عبدالعزیز کی خدمت میں ایک وفد بھیجا۔ یہ وفد ان شرائط کے ساتھ آیا کہ جبل شمر کو خود مختاری دی جائے اور خارجی امور شاہ عبدالعزیز سنبھال لیں۔ جب اس صلح نامہ کی تفصیلات طے طی جانے لگیں تو اس پراتفاق نہ ہو سکا کیونکہ آل رشید کو اس قسم کے صلح ناموں کی عادت ہو چکی تھی۔ وہ ظاہر ی طور پر کچھ تھے اور باطنی طور پر کچھ شاہ عبدالعزیز سے دشمنی کرتے تھے اور کسی بھی طور سے بھی حکمرانی سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں تھے۔ آل رشید کے خاندان میں آپ میں ایک دوسرے کے ساتھ بھی قیادت پر
Flag Counter