Maktaba Wahhabi

140 - 467
مئی 1919ء ان خطوط کےرد عمل کے طور پر اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف شاہ عبدالعزیز نے سلطان بن بجاد کو جو غطغط کے سب سے بڑے ہجر(نو آبادی) کا سربراہ تھا احکامات جاری کروائے کہ وہ اخوان کو لے کر فوری طور خرمہ جائے اور ساتھ ہی خالد بن لوئی کو بھی مطلع کر دیا کہ وہ بھی ساتھ دیں۔ خالد بن لوی خرمہ اور تربہ والوں کو لے کر امیر عبداللہ بن حسین کے خیموں کی طرف چلے۔ سلطان ابن بجاد بھی وہاں پہنچے اور اپنی فوجوں کو ساتھ لے کر شریف مکہ کے فوجوں کے ٹھکانوں کی طرف چلے گئے۔ ان ٹھکانوں میں بندوقیں اور توپیں کثیر تعداد میں تھیں۔ ایک گھوڑا سوار دستہ شریف مکہ کے خیموں کی پچھلی طرف چلا گیا تاکہ ان کو واپسی کا راستہ نہ ملے۔ یہاں تک کہ 25 شعبان کی صبح کا سورج نہیں نکلا تھا کہ سعودی فوجوں نے سلطان بن بجاد اور خالد بن لوئی کے قیادت میں شریف مکہ پر حملہ کر دیا۔ اس جنگ میں بڑا جانی نقصان ہوا۔ شریف عبداللہ بن حسین جو اپنی فوج کا کمانڈر تھا اپنے ساتھیوں سمیت معجزاتی طور پر بچ نکلا لیکن اس کی فوجیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو گئی۔ جس وقت لڑائی جاری تھی اس وقت شاہ عبدالعزیز بھی تربہ کے لیے نکل چکے تھے۔ جب وہ میدان جنگ میں پہنچے تو شریف مکہ کی فوجوں کا جو حشر ہوا تھا اس سے وہ بہت زیادہ غمگین ہوئے اور رو پڑے۔ آپ نے بلند آواز سے کہا۔ "لا حول ولا قوة الا باللّٰه العلي العظيم " حسبي اللّٰه علي من كان السبب انہوں نے اپنے فوجیوں کو احکامات جاری کر دئیے کہ فوری طور پر ریاض واپس چلے
Flag Counter