Maktaba Wahhabi

139 - 467
لئے تھا۔ پھر انہوں نے تمام شہر میں لوٹ مار +کا بازار گرم کر دیا۔ بوڑھوں کو ہلاک کیا گیا اور عورتوں کی بے حرمتی کی گئی۔ تربہ حضن نامی پہاڑ سے 75 میل پر جنوب میں واقع ہے اور حضن پہاڑ تاریخی اعتبار سے نجد اور حجاز کے درمیان حد فاصل کا درجہ رکھتا ہے۔ اس میں زیادہ تر عموماً البقوم کے بدو رہتے ہیں۔ کچھ اشراف بھی ہیں۔ لیکن اس علاقہ کے تمام قبائل جس میں اشراف بھی شامل تھے، آل سعود کے حمایت کار تھے اور ان کے پہلے ادوار سے ہی تھے۔ تربہ میں فساد کے بعد ان کی نیت خرمہ میں بھی فساد پھیلانے کی ہوئی۔ تربہ سے شریف حسین کے بیٹے نے دوسرے قریبی علاقوں کے بدو قبائل کو پیغامات بھیجے کہ وہ فوری طور پر فرماں برداری کا اعلان کر یں ورنہ نتائج کے لئے تیار رہیں۔ ایک ایک خط اس نے رنیہ کے اہم اور معزز قبائلی سردار ماضی بن قاعد اور محسن بن البرق کے نام بھی بھیجا جس کی عبارت یو ں تھی۔ ’’آپ کو پتا چل گیا ہو گا کہ تربہ میں کیا کچھ ہوا۔ یہاں سینکڑوں افراد ذبح کئے گئے۔ مال و اسباب لوٹ لیا گیا اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے نافرمانی اور بغاوت کی تھی۔ رنیہ والو! خواہ گاؤں کے ہو یا شہر کے آپ کے لیے صرف چھ دن کی مہلت ہے۔ ان چھ دنوں میں اپنے شریف خالد بن لوئی کو لے کر آجاؤ ورنہ تربہ والوں کی طرح باندھے جاؤ گے اور رات کے اندھیرے میں باہر دھکیلے جاؤ گے۔ جس کو اطلاع نہ پہنچے اس کو اطلاع کر دو اور اگر مشاری بن ناصر اور غازی بن محمدنہ ہوتے تو صبح سے پہلے میں آپ کے ہاں ہوتا۔ سلامتی ہو اس پر جس نے ہدایت کی راہ اختیار کی۔‘‘
Flag Counter