Maktaba Wahhabi

111 - 467
قبضہ کرنے کے لیے جو منصوبہ بندی کی تھی وہ تین نکات پر مشتمل تھی۔ 1۔ شاہ عبدالعزیز نے خفیہ خطوط ان اہم شخصیات کے نام ارسال کئے جن کے ساتھ شاہ کے خفیہ روابط تھے۔ یہ شخصیات الاحساء کے معتبرین میں سے تھیں۔ ان شخصیات نے یقین دلایا کہ وہ بدل و جان شہزادہ عبدالعزیز کے حلیف ہیں کہ الاحساء کو ترکی کی تسلط سے آزادی دلائی جا سکے۔ ان کے پیغامات شاہ عبدالعزیز کو پہنچے۔ شاہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور ہر قسم کی مدد کا یقین دلایا۔ 2۔ وہ اپنی پلاننگ اور الاحساء پر قبضہ ترکوں سے خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔ کیونکہ کہ ڈر تھا کہ ایسا نہ ہو کہ اس کی خبر حائل اور عراق میں موجود ترکی فوج کو ہو جائے اور وہ مدد کو پہنچ جائے۔ بہر حال الاحساء میں موجود ترکوں کو پتہ چل گیا کہ شاہ عبدالعزیز الاحساء پر قبضہ کرنے کے لیے ریاض سے نکل کر الخرج پہنچ چکے ہیں۔ جب شاہ عبدالعزیز کے علم میں یہ بات آئی کہ ترک ان کی منصوبہ بندی سے آگا ہ ہو چکے ہیں۔ تو وہ الخرج سے واپس ریاض چلے گئے۔ لیکن اپنے فوجیوں کو الخرج کے الخفس نامی جگہ پر چھوڑ دیا تاکہ ترکوں کو دھوکہ میں رکھا جائے اور وہ کوئی مصیبت نہ کھڑی کر سکیں۔ اس دوران وہ اپنے خفیہ ذرائع سے معلومات حاصل کرتے رہے۔ یوں جب ان کو پتا چلا کہ عجمان قبیلہ کے لوگ الاحساء سے نکل آئے ہیں تو فوری طور پر شاہ عبدالعزیز دوبارہ ریاض سے روانہ ہو گئے اور الخفس نامی جگہ پر پہنچے جہاں ان کے فوجی موجود تھے۔ انہوں نے اسی وقت ان کو ہدایات جاری کر دیں کہ ان کے پاس جو جنگی منصوبہ ہے اس کے مطابق روانہ ہو جائیں۔ فوجیوں میں سے صرف 80
Flag Counter