Maktaba Wahhabi

75 - 120
رہتے ہیں تو انہیں نہیں معلوم کہ مسجد کے پیچھے مکانوں میں کیا ہورہا ہے،خبریں معلوم کرنے کے لیے وہ اخبارات پڑھتے ہیں اور ریڈیو سنتے ہیں،نئی اور عجیب خبریں سن کر انہیں بھی دوسروں کی طرح حیرت ہوتی ہے،ان کے بیوی بچے بیمار ہوتے ہیں تو ان کی دوا دارو کے لیے کیسے دوڑتے پھرتے ہیں،سواری نہیں ملتی تو دوچار میل پیدل چلنا دشوار ہوجاتا ہے،کتنے مشائخ اور پیر ہیں جو بوڑھے ہوجاتے ہیں تو انہیں عینک لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے اور عینک کے بغیرنہیں پڑھ سکتے،اور ان کی زندگی میں کوئی مرید یہ نہیں کرتا کہ شہر میں راستہ بھول جائے تو اپنے پیرکو پکارے کہ اے پیرومرشد!مجھے راستہ بتادیجیے‘‘[1] مزید لکھتے ہیں: ’’اس زمانہ میں کسی بزرگ کی چائے کی پیالی ٹوٹ جاتی ہے تو وہ اسے جوڑ نہیں سکتا،اس کے کپڑے میلے ہوجاتے ہیں تو دھوبی کے یہاں دھونے کے لیے بھیجتا ہے،ہونا تو یہ چاہیے کہ اس کے کپڑے ہی میلے نہ ہوں،اس کے کپڑوں پر گرد وغبار کو اپنا اثر ہی نہ چھوڑنا چاہیے اور گرد وغبار کا اثر ہو،تو بس کپڑوں پر وہ نگاہ توجہ ڈالیں اور میل آن کی آن میں کافور ہوجائے،پاکستان کے تمام زندہ پیر،مشائخ اور اولیاء برسوں سے کشمیر کے لیے دعا کررہے ہیں مگر ان کی دعا ابھی تک قبول نہیں ہوئی،اور اللہ کی مشیت اور حکمت تکوین کے مقابلے میں وہ لاچار اور مجبور ہیں۔‘‘ [2] ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’قرآن پاک کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مقدسہ پڑھی جائے یا زیر مطالعہ رہے تو ذہن اور زیادہ صاف ہوتا چلا جائے گا کہ وہاں ہر چیز زیادہ مفصل ملے گی،جو بدعات کا نام ونشان تک نہیں،علم غیب کی سیرت کے بے شمار واقعات سے نفی،اس کا کہیں ذکر تک نہیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنے کارخانے کے چلانے کے تمام انتظامات سپرد فرمادیے ہیں اور اللہ تعالیٰ تو ذاتی فریاد رس اور مشکل کشا ہے اور میں عطائی فریاد رس اور حلال مشکلات ہوں،کوئی شک نہیں کہ حضور افضل البشر تھے،اللہ تعالیٰ کے بعد تمام فضائل
Flag Counter