Maktaba Wahhabi

95 - 120
پہلی آیت: قولہ تعالیٰ:﴿وَلَقَدْ ہَمَّتْ بِہِ وَہَمَّ بِہَا لَوْلا أَن رَّأَی بُرْہَانَ رَبِّہِ﴾[1] ’’اس عورت نے یوسف کا قصد کیا اوریوسف اس کا قصد کرتے اگر وہ اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے ‘‘ ’’ بُرْہَانَ رَبِّہِ ‘‘ کی تفسیر کے سلسلے میں مفسرین کے اقوال مختلف ہیں،جن میں سے ایک قول یہ بھی ہے کہ یوسف علیہ السلام کو جب زلیخا نے اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے کمرے میں بند کیا اورانہیں اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی عین اسی وقت یوسف علیہ السلام کو اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کی صورت نظر آئی جس میں آپ اپنے فرزند کو بدکاری سے بچنے کی تلقین کررہے تھے،پس آیت میں’’ بُرْہَانَ رَبِّہِ ‘‘ سے یہی مراد ہے،کتب تفسیر میں بعض صحابہ وتابعین سے اس قسم کی روایتیں منقول ہیں۔ ’’ بُرْہَانَ رَبِّہ ‘‘ کی تفسیر کے سلسلے میں ایک قول یہ بھی ہے کہ یوسف علیہ السلام نے زلیخا کے شوہر یعنی عزیز مصر کی تصویر دیکھی یا باہر ان کی موجودگی کو محسوس کیا۔ ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اس وقت یوسف علیہ السلام کو اس کمرے کی درودیوار پر زناکی حرمت سے متعلق آیتیں دکھائی پڑیں۔ ان تمام اقوال پر مشتمل صحابہ وتابعین وغیرہم سے روایات منقول ہیں[2] اہل تصوف نے اول الذکر تفسیر سے تصور شیخ کی مشروعیت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔لیکن اس استدلال پر چند ملاحظات ہیں: ۱- ’’ بُرْہَانَ رَبِّہ‘‘کی مذکورہ تفسیر کوئی حتمی تفسیر نہیں کیوں کہ اس کے مقابل میں اوراقوال بھی موجود ہیں۔ ۲- تفسیر مذکور بشرط صحت روایت مسئلہ متعلقہ کی اس صورت میں دلیل بن سکتی ہے جب کہ یوسف علیہ السلام آزمائش کی اس گھڑی میں تصور شیخ کے مخصوص آداب وہیئات کے
Flag Counter