Maktaba Wahhabi

97 - 120
’’اے ایمان والو !اللہ سے ڈرواورسچے لوگوں کے ساتھ رہو ‘‘ استدلال اس طریقے سے کیا گیا ہے کہ آیت میں صادقین کے ساتھ رہنے کا حکم دیا گیا ہے جواس بات کو مستلزم ہے کہ ان کے ساتھ صورۃ اورمعنی دونوں طرح سے رہا جائے،معنوی طورپر صادقین کے ساتھ رہنا یہی رابطہ یا تصور شیخ ہے۔[1] تیسری آیت: ﴿قُلْ إِن کُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰه﴾[2] ’’اے نبی میں آپ فرمادیں کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہوتومیری تابعداری کرو اللہ تم سے محبت کرے گا ‘‘ استدلال یوں ہے کہ آیت میں رسول کی اتباع کا حکم ہے اوراتباع میں متبوع کا حسی طورپر دیدار ہوتا ہے یا معنوی طورپر اس کا تخیل ہوتا ہے اورتصور شیخ میں یہی ہوتا ہے۔[3] نبی کی اتباع اورصادقین کی معیت کے حکم سے تصور شیخ کی دلیل پکڑنا محل نظر ہے۔معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی جانتا ہے کہ اتباع سے مراد آپ کی پیروی،اطاعت،آپ کے اقوال واعمال کی عملی ترجمانی اورآپ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہے گرچہ اتباع کرنے والا آپ کے دیدار حسی سے محروم ہو یاآپ کی صورت اپنے خیال میں لانے سے قاصر ہو،آپ کے دیدار یا تخیل کو اتباع کا مفہوم ومطلوب قرار دینا وہ بھی تصور شیخ کے لیے وضع کیے گئے مخصوص قیود وحدود میں،یہ بات کسی طرح مناسب نہیں معلوم ہوتی۔ یہی معاملہ صادقین کی معیت کا بھی ہے،بے شک صلحاء وفضلاء کی صحبت اختیار کرنے پر بہت زوردیاگیا ہے،لیکن اس صحبت ومعیت سے مراد مروجہ تصور شیخ ہو اوراس کا منجانب اللہ حکم ہو یہ بات بھی ناقابل فہم ہے۔ چوتھی آیت: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا﴾[4]
Flag Counter