Maktaba Wahhabi

74 - 120
کون سا فعل و تصرف ہے جو انھوں نے ان بزرگوں سے منسوب نہیں کر رکھا ہے اور سجدہ سے لے کر دعا و استعانت تک کون سا معاملہ ہے جو خدا کے ساتھ ہونا چاہیے اور انھوں نے اس کے ساتھ روا نہیں رکھاہے،قرآن مجید ہاتھ میں لے کر کسی بڑی بستی یا خوش اعتقادی کے کسی غالی مرکز میں چلے جایئے اندیشہ ہے کہ آپ کی زبان سے بے اختیار قرآن کے الفاظ نکل جائیں:ترجمہ:اور اکثر جو لوگ خدا کو مانتے ہیں تو اس طرح کہ شرک بھی کرتے جاتے ہیں۔(یوسف:۱۰۶)‘‘ [1] قارئین یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ یہ تمام احساسات کسی اور کے نہیں بلکہ ان ہستیوں کے ہیں جو تصوف سے فکراً وعملاً وابستہ رہے ہیں۔ علامہ ماہر القادری: ماہر القادری صاحب نے اولیاء و مشائخ کی بشریت وعبدیت اور احتیاج وافتقار کی کیا عمدہ تصویر کشی کی ہے،لکھتے ہیں: ’’مگر جب وہ حالات کا صحیح طور پر جائزہ لیں گے تو وہ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ اس قسم کی کرامتیں اور خوارق بہت ہی کم ظہور میں آتے ہیں،ان بزرگوں اور پیروں کی پوری زندگی ’’کرامت‘‘یا ’’خارق عادت‘‘نہیں ہے بلکہ قدم قدم پر احتیاج اور بے اختیاری کی زندگی ہے۔ان کے بزرگ،پیر اورمشائخ کی پوری زندگی کا یہ حال ہے کہ یہ حضرات ٹرین کے اوقات معلوم کرنے کے لیے ریلوے ٹائم ٹیبل کے محتاج ہیں،اسٹیشن پر بروقت نہیں پہونچتے تو ٹرین چھوٹ جاتی ہے،تار اور ہوائی جہاز کی ڈاک کے ذریعہ اپنے عزیزوں اور دوستوں کی خیریت منگواتے ہیں،مکان میں بجلی فیل ہوجائے تو تاریکی میں دور تک نہیں دیکھ سکتے،اندھیرے میں انہیں تکلیف ہوتی ہے،پانی کا نل بند ہوجائے تو پریشان ہوکر اس کام کے کرنے والوں کو تلاش کرکے بلواتے ہیں،اپنے دنیوی معاملات میں کیسی کیسی دوڑ دھوپ کرتے ہیں اور پھر بھی ان کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں،وہ سرکاری مردم شماری دیکھے بغیر نہیں بتاسکتے کہ کسی بستی یاشہر یامحلہ میں کتنے آدمی رہتے ہیں،وہ اگر مسجد کے حجرے میں
Flag Counter