Maktaba Wahhabi

116 - 120
مســک الــختــام تصور شیخ کے بارے میں اکابرین ملت کے چـــنـــد گــــراں قــــدر ارشــــادات شیخ اورتصور شیخ کی بحث کافی لمبی ہوچکی ہے اورا س تعلق سے بیشتر ضروری مسائل مختصر اً مذکور ہوچکے ہیں،بات ختم کرنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس موضوع سے متعلق بعض ان علمائے عظام کے فرمودات پیش کردیے جائیں جن کا سلوک وتصوف سے گہر ا ربط رہا ہے،جواس راہ کے نشیب وفراز سے نہ صرف کلی طور پر واقف تھے بلکہ فکراً وعملاً پوری زندگی اس سے وابستہ تھے،اورمثل مشہور ہے کہ ’’صاحب البیت أدری بما فیہ‘‘ یعنی گھر کا مالک ہی زیادہ جانتا ہے کہ گھر میں کیا کیا ہے،اس اعتبار سے ان اساطین علم ومعرفت کے تاثرات اورخیالات زیادہ اہمیت کے حامل ہوجاتے ہیں اوران کی حیثیت ’’شہد شاھد من أھلہا ‘‘ کی ہوتی ہے۔ ان علمائے اعلام نے تصور شیخ کو ’’بت پرستی ‘‘،’’ شرک ‘‘،’’ شرک عملی ‘‘،’’ذریعہ شرک وکفر ‘‘،’’توحید کے خلاف ‘‘ اور’’شغل مبتدع ‘‘ جیسے ناپسندیدہ عنوانات سے معنون فرماکر امت کے سامنے اس کی شرعی حیثیت کو واضح کردیا ہے اورگویا اس بات کی صراحت کردی ہے کہ دین وایمان کی ترقی اوررضائے الٰہی کے حصول کی غرض سے کیا جانے والا یہ عمل درحقیقت رہزن دین وایمان اورموجب غضب الٰہی ہے،اس عمل سے ایک مسلمان اورموحد سرمایہ توحید ہی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ تصور شیخ کے متعلق علمائے امت کے خیالات اورارشادات ملاحظہ فرمائیں: سید احمد رائے بریلوی سید احمد رائے بریلوی علیہ الرحمہ کے بارے میں ’’حکایات اولیاء ‘‘ میں مندرج دو
Flag Counter