Maktaba Wahhabi

96 - 120
ساتھ یاکم ازکم قلبی طورپر ہی سہی اپنے ’’شیخ ‘‘(یعقوب علیہ السلام)کو یاد فرماتے اوران کا تصور کرتے،لیکن روایات میں اس طرح کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ ۳- یہ بھی یادر ہے کہ نبی ہونے کے باوجود یعقوب علیہ السلام اپنے لخت جگر حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں اس وقت سے بالکل لاعلم تھے جب ان کے دوسرے بیٹے حضرت یوسف کو اپنے ساتھ سیروتفریح کے بہانے لے گئے اورواپس آکر یہ بیان کیا کہ یوسف کوایک بھیڑیا کھا گیا۔گویا نہ توحضرت یوسف علیہ السلام نے بالقصد اپنی طرف سے کوئی عمل کیا اورنہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو اس سلسلے میں کوئی خبر ہوئی،تصوف کی زبان میں یوں کہہ لیجیے کہ نہ تومرید نے تصورشیخ کا عمل کیا اورنہ پیر کو اپنے مرید کے بارے میں کسی قسم کی اطلاع تھی،جبکہ تصور شیخ سے متعلق ہدایات وحکایات میں اس بات کی پوری صراحت ہوتی ہے کہ اس عمل کے ذریعہ مرید اورشیخ کے درمیان زمان ومکان کے فاصلے بے معنی ہوجاتے ہیں اوردونوں میں سے ہرایک دوسرے سے براہ راست مخاطب ہوتا ہے۔ ۴- حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ کے نبی تھے،حضرت یوسف علیہ السلام بھی مستقبل کے نبی تھے،اللہ رب العزت اپنے انبیاء کے ہاتھوں معجزات کو ظاہر کرتا ہے اورہر شخص کو معلوم ہے کہ معجزات خارق عادت ہوتے ہیں،ان پر عام انسانی حالات کو قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ ۵- صحابہ وتابعین نے اس واقعہ کو دلیل بنا کر مروجہ تصور شیخ کے عمل کو نہ توکبھی استعمال کیا اورنہ ہی کسی کو اس پر عمل کی ترغیب دی،نہ توان صحابہ وتابعین نے جن سے یہ روایات مروی ہیں،نہ ان کے علاوہ کسی اورنے۔ دوسری آیت: تصور شیخ کے جواز پر اس آیت سے بھی استدلال کیا گیا ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِیْنَ﴾[1]
Flag Counter