Maktaba Wahhabi

19 - 120
اس اعتقاد سے کہ شیخ خدا مظہر ہے،خدا نے فیض پہنچانے کے لیے میرے اوپر اس کو متعین کیا ہے اور شیخ ہی کے ذریعہ سے خدا تک رسائی ہوسکتی ہے۔۔۔۔‘‘ [1] شیخ کے لیے خدا ئی صفات: شیخ کی انفرادیت اور وحدانیت کا جب تصور جمادیا گیاتو پھر اس کی طرف وہ تمام خصوصیات وصفات بھی منسوب کی گئیں جو اللہ جل شانہٗ کے لیے خاص ہیں،چند نمونے ملاحظہ ہوں: ’’محبت شیخ کی حقیقت یہ ہے کہ اسی کے واسطے چیزوں کو محبوب رکھا جائے اور اسی کے واسطے ناپسند کیا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے۔‘‘ [2] ’’جس طرح اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کو معاف نہیں کرے گا ایسے ہی شیوخ کی محبت کا معاملہ ہے،اس محبت میں کسی طرح کا شرک ناقابل معافی ہے۔‘‘[3] ’’شیخ کے ساتھ مرید کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ:أن یری کل نعمۃ إنما ھي من شیخہ‘‘[4] ہر نعمت کو اپنے شیخ ہی کی طرف سے آئی ہوئی سمجھے۔ شیخ کی مبالغہ آمیزتعظیم وتقدیس کے حامل ان ارشادات وتعلیمات کو اسلامی عقائدکی کسوٹی پر جب رکھا جاتا ہے تو یہ تمام تعلیمات ان عقائد سے متصادم نظر آتی ہیں اور کسی بھی طرح سے ان سے ہم آہنگی کی کوئی صورت نہیں نکلتی۔ واضح رہے کہ شریعت میں فرق مراتب بہت ضروری چیز ہے،اللہ کا ہمسر نبی کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا،نبی کے مقام پر صحابی کو نہیں رکھا جاسکتا،اور صحابی کا درجہ کسی عالم،شیخ یا فقیرکو نہیں دیا جا سکتا،اللہ جل شانہ نے سب کا مقام و مرتبہ متعین کر دیا ہے جس میں خلط ملط
Flag Counter