Maktaba Wahhabi

102 - 120
یہ مکروہ ہے کہ آدمی اپنی دعا میں اس طرح کہے کہ یا اللہ بحق فلاں یا انبیاء اور رسولوں کے صدقے میں(میرا کام بنا دے،میری حاجت پوری فرمادے)اس لیے کہ مخلوق کا کوئی حق خالق پر نہیں ہے۔ اور درمختار میں ہے: ’’و کرہ قولہ:بحق رسلک وأنبیائک وأولیائک،أو بحق البیت،لأنہ لا حق للخلق علی الخالق تعالی‘‘[1] اب قارئین خوداندازہ لگاسکتے ہیں کہ ائمہ عظام نے اس بارے میں کس قدر محتاط رویہ اختیار فرمایا ہے اورآج ان کے متبعین ان تمام ہدایات وفرامین کو نظر انداز کرکے قرآن کی من مانی تاویل وتوجیہ میں لگے ہوئے ہیں۔ احادیث نبویہ: احادیث نبویہ سے بھی تصور شیخ کا جواز ڈھونڈھنے کی کوشش کی گئی اوریہ کوشش ان احادیث کے سہارے کامیاب قرار دی گئی جن میں کوئی صحابی کسی واقعہ کی تصویر کشی ان الفاظ میں کریں کہ: ’’… کأنی أنظر إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وھو یفعل کذا کذا ‘‘ چنانچہ ایک صوفی مصنف احادیث نبویہ سے تصورشیخ کے دلائل پیش کرتے ہوئے یہ روایت نقل فرماتے ہیں: ’’أخرج أبونعیم في حلیۃ الأولیاء والخلاد في جامعہ عن عبد اللّٰه قال واللّٰه لکأنی اری رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی غزوۃ تبوک وھو فی قبر عبد اللّٰه ذي الجادین وأبو بکر وعمر یقول لہما:ادنیا مني ‘‘۔[2] ابونعیم نے حلیۃ الاولیاء میں اورخلاد نے اپنی جامع میں حضرت عبداللہ سے یہ روایت نقل کی ہے وہ کہتے ہیں کہ واللہ گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہاہوں جس وقت آپ غزوہ تبوک میں حضرت عبداللہ ذی الجادین کی قبر میں تھے اورحضرت ابوبکر وعمر سے کہہ
Flag Counter