Maktaba Wahhabi

32 - 120
صفحات پر بڑی تفصیل سے آپ نے سجدہ تحیت کی حرمت کو بیان کیا ہے اور مختلف دلیلوں سے اسے ناجائز قرار دیا ہے،لیکن وہی شریعت اور طریقت کا فرق یہاں نمایاں دکھائی دیتا ہے اور ’’مشرب پیراں‘‘کی محافظت کا فریضہ ادا کیا گیا ہے،صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ جواز کے ثبوت میں فوائد الفواد اور دررنظامی جیسی کتب تصوف سے مزید اس قسم کے واقعات پیش کرکے اس خلاف شرع فتوی کو مؤکد کیا گیا ہے۔[1] طاعت شیخ بمقابلہ معصیت رب: وہ کون سے اسباب ہیں جو اہل تصوف کے لیے اپنے پیروں اور ولیوں کی تقلید اعمیٰ کا باعث بنتے ہیں اور ان کے ہر قول وعمل پر آمنا وصدقنا کا نعرہ لگواتے ہیں گرچہ وہ از روئے شرع مکروہات بلکہ محرمات ہی کے قبیل سے کیوں نہ ہوں،پچھلے صفحات پر شیخ کے مقام ومرتبہ سے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا اور شیخ کے تئیں مرید کے جو آداب ذکر کیے گئے وہ اس بات کا جواب جاننے کے لیے کافی تھے،لیکن واضح رہے کہ صوفیاء نے اشارے کنایے کی زبان میں نہیں بلکہ حد درجہ وضاحت وصراحت کے ساتھ مریدوں کو یہ ہدایت کی ہے کہ شیخ کے ہر قول وعمل کے سامنے سر تسلیم خم رکھیں،انقیاد کا یہ عمل صرف واجبات،مستحبات اور مباحات ہی تک محدود نہ رہے،بلکہ مکروہات ومحرمات میں بھی مکمل طور سے ان کی تابعداری ضروری ہے،وہ اگر کسی حرام کام کا حکم دیں تو اسے بلا چوں وچرا بجا لائے،اگر انہیں کسی غیر شرعی اور ناجائز عمل کا مرتکب دیکھا جائے تو بھی زبان سے نکیر واعتراض تو کجا دل میں بھی اس طرح کا کوئی خیال نہیں آنا چاہیے،یہی وجہ ہے کہ صوفیوں اور پیروں کی حکایات وملفوظات پر مشتمل کتابوں میں بے شمار ایسے واقعات وحکایات ملتی ہیں کہ پیر نے اپنے مرید کو فلاں حرام کام کا حکم دیا اور وہ بلا کسی پس وپیش کے اسے کر گزرا۔ پہلے اس سلسلے کی تعلیمات ملاحظہ فرمائیں،پھر واقعات وحکایات: قشیری صاحب مرید کو ہدایت کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
Flag Counter