Maktaba Wahhabi

90 - 120
کرنے میں اسے شرم محسوس ہوتواپنے دل میں شیخ سے پریشانی بیان کرلے ‘‘ درج ذیل حکایات میں اس حکم کو عملی شکل میں ملاحظہ فرمائیں: مولانا امداد اللہ صاحب کے ایک مرید مولانا محمد حسن صاحب اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں: ’’ ایک دن ظہر کے بعد میں اورمولوی منور علی اورملا محب الدین صاحب کوئی ضروری بات عرض کرنے کو حضرت(مولانا امداد اللہ)کی خدمت میں حاضر ہوئے۔حضرت حسب معمول اوپر جاچکے تھے،کوئی آدمی تھا نہیں کہ اطلاع کرائی جاتی،آواز دینا ادب کے خلاف تھا۔آپس میں مشورہ کیا کہ حضرت کے قلب کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھ جائیں،بات کا جواب مل جائے گا یا حضرت خود تشریف لائیں گے،تھوڑی دیرنہ گذری تھی کہ حضرت اوپر سے تشریف نیچے لائے،ہم لوگوں نے معذرت کی اس وقت حضرت لیٹے ہوئے تھے،ناحق تکلیف ہوئی،ارشاد ہوا کہ تم لوگوں نے لیٹنے بھی دیا(؟)کیوں کرلیٹتا ‘‘[1] عبادت کے وقت شیخ تک رسائی اوراس کی مصاحبت نہ ہوتو اس کا تصور کافی ہے۔چنانچہ شعرانی لکھتے ہیں: ’’… پس اگر مرید اپنے شیخ کے پاس نماز جمعہ کی ادائیگی نہ کرسکے توجس مسجد میں بھی نماز پڑھے شیخ کو اپنے پاس متصور کرلے ‘‘[2] اشکال وطرق: بنیادی طورپر ’’تصور شیخ‘‘ کاعمل دوطریقوں میں سے کسی ایک طریقہ پر کیا جاتا ہے: (۱)-مخصوص کیفیت وہیئت کے ساتھ۔ (۲)-محض قلبی رابطہ کی حیثیت سے۔ مخصوص کیفیت وہیئت کے ساتھ ’’ تصور شیخ ‘‘ کے عمل کی مختلف شکلیں بیان کی گئی ہیں۔چنانچہ ایک نقشبندی صوفی لکھتے ہیں:
Flag Counter