Maktaba Wahhabi

58 - 120
پھر جان لو کہ انبیاء علیہم السلام غیب کی باتوں کو نہیں جانتے تھے مگر اسی قدر جس قدر کہ اللہ نے انہیں بتلایا،اور حنفی فقہاء نے صراحت کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے کہ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نبی علم غیب جانتا ہے وہ کافر ہے،کیوں کہ ایسا اعتقاد قرآن پاک کی اس آیت(قُل لَّا یَعْلَمُ۔۔۔)سے ٹکراتا ہے۔ مذکورہ بالا نصوص و بیانات کی روشنی میں آپ غور کریں کہ جب اللہ رب العزت نے اپنے نبی کو تمام دنیا والوں سے زیادہ علم عطا فرمایا تھا ‘ آپ کے فضائل و کمالات کی کوئی برابری نہیں کرسکتا۔آپ بے شک اولین وآ خرین کے پیشوا ہیں مگر ان کے فرائض میں کونین کے ایک ایک ذرہ پر نظر رکھنا‘ لوگوں کے دلوں کے بھید سے واقف رہنا‘ اور ما کان وما یکون کا علم رکھنا شامل نہیں۔اب جو کوئی عقیدت کے جوش میں انبیاء یا اولیاء سے متعلق یہ باتیں منسوب کرتا ہے وہ جہالت و نادانی ہی کا ثبوت دیتا ہے اور نصوص شرعیہ کی مخالفت و تکذیب کا مرتکب ہوتا ہے۔ مصائب میں اولیاء و مشائخ سے فریاد و استغاثہ اولیاء و مشائخ کے سلسلے میں مریدین و منتسبین کا ایک عقیدہ یہ بھی رہتا ہے کہ وہ مشکل گھڑی میں اپنے معتقدین کی دست گیری فرماتے ہیں،اپنے عقیدت مندوں کی فریادرسی اور مشکل کشائی کے لیے وہ ہرآن تیار رہتے ہیں اور زمان و مکان کے فاصلے اس راہ میں حائل نہیں ہوا کرتے۔اس سلسلے کی تعلیمات اور عملی واقعات و حکایات بہت عام ہیں جن میں اس بات کی بھی صراحت ملتی ہے کہ شیوخ اپنے عقیدت مندوں کو باقاعدہ اس بات کی ہدایت کرتے ہیں کہ مشکل اوقات اور مایوس کن گھڑیوں میں ہم سے استمداد و استغاثہ کیا کریں۔ ’’ایک مرتبہ تاجروں کا ایک قافلہ خرقان سے گزر رہا تھا،حسن اعتقادکی بنا پرتاجرشیخ ابوالحسن خرقانی کی زیارت کو آئے،ملاقات کے دوران شیخ خرقانی نے ان سے فرمایا:’’مشکل گھڑی میں میرا نام لینا‘‘یہ لوگ رخصت ہوکر روانہ ہوئے،راستہ میں ڈاکوؤں نے حملہ کیا،تاجروں نے ایک دوسرے سے کہا کہ اس موقع پر پیر کانام لو،لیکن بعض لوگوں
Flag Counter