Maktaba Wahhabi

88 - 120
’’تصور شیخ ‘‘ یا ’’ عمل برزخ ‘‘کن اوقات اورکن حالات میں کیا جاتا ہے اس کی حدود وقیود کیا ہیں،اس سلسلے میں گذشتہ صفحات میں ذکر کی گئی تعلیمات وہدایات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس امر کا انحصار بڑی حدتک مقاصد اورفوائد پر ہے۔چنانچہ اگر اس عمل کا مقصد اذکاروعبادات میں یکسوئی،دفع وسواس اورتوجہ الی اللہ ہے توظاہر ہے کہ اذکار وعبادات کے اوقات میں ہی یہ عمل جاری رہے گا۔ لیکن اگر اس عمل سے شیخ کا اتباع اوراس سے تربیت یافیضان کا حصول مقصود ہے توایسی صورت میں اس کا دارومدار مرید کی محنت ولگن اورجدوجہد پر ہوگا،وہ جس قدر استفادہ واستفاضہ کا خواہاں ہوگا اس پر اسی مقدار اس کی مداومت وپابندی ہوگی۔ البتہ بعض قصص وحکایات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تصور شیخ کے عمل میں اوقات وحالات کی کوئی تعیین نہیں،بلکہ ہمہ وقت اورجملہ ضروریات میں اس عمل پر دوام واستمرار ہوناچاہیے،پلک جھپکنے بھر کوتاہی بھی مرید کے لیے ضرررساں اورمہلک ہے۔ چنانچہ عبدالعزیز الدباغ کتاب ’’ الإبریز ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ میں نے اپنے شیخ سے ایک دن عرض کیا کہ میرے کچھ اعمال ایسے ہیں جن کی وجہ سے مجھے اللہ تعالیٰ سے ڈرلگتا ہے۔شیخ نے دریافت کیا کہ وہ اعمال کیا ہیں ؟ میں نے بتلایا توشیخ نے کہا ان چیزوں سے خوف نہ کرو،لیکن اتناجان لوکہ تمہارے حق میں اکبر الکبائر یہ ہے کہ تمہارے اوپر ایسی کوئی ساعت گزرے کہ میں تمہارے دل میں نہ رہوں،یہ وہ گناہ ہے جو تمہارے لیے دین ودنیا دونوں میں ضرررساں ہے ‘‘[1] اورسراج الدین رفاعی صیادی مرید کے آداب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’…اورشیخ سے قلبی رابطہ رکھنا اورجملہ مہمات میں اس کا تصور اپنے دل میں جمائے رکھنا۔۔۔۔۔‘‘ [2] خطرات وحوادث میں:
Flag Counter