Maktaba Wahhabi

30 - 120
تصرف میں ہوتا ہے‘‘[1] ’’شیخ کے ساتھ مرید کا سب سے بہتر ادب یہ ہے کہ خاموشی اور جمود و خمود اختیار کیے ہو‘‘[2] ’’جو شخص اپنے استاد سے یہ کہہ دے کہ ’’کیوں‘‘ وہ فلاح نہیں پائے گا ‘‘[3] شعرانی لکھتے ہیں: ’’…اہل طریقت کا اجماع ہے کہ اپنے پیر سے محبت رکھنے والے مرید کے لیے یہ شرط ہے کہ راہ طریقت میں اپنے شیخ کے علاوہ کسی اور کی بات سے اپنے کانوں کو بند رکھے،پس کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کو قبول نہ کرے،یہاں تک کہ اگر پورے شہر والے بھی اکٹھا ہوجائیں تو اس کو اس کے پیر سے بے رغبت کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں،اور اس سے کئی دنوں تک کھانا پینا بھی چھوٹ جائے تو بھی اپنے شیخ کے دیدار اور اس کے تصور کے سہارے وہ ان تمام چیزوں سے بے نیاز رہتا ہے،بعض صوفیوں کے بارے میں ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ جب اس مقام پر پہونچ گئے تو اپنے شیخ کو دیکھتے رہنے کی وجہ سے وہ موٹے اور تندرست ہوگئے‘‘[4] مذہب شیخ بمقابلہ مذاہب فقہیہ: اہل طریقت کے یہاں ’’مذہب شیخ‘‘ کے مقابلہ میں ائمہ اربعہ کو درخوراعتناء نہیں سمجھا جاتا،صوفیہ کا کہنا ہے کہ طریقت میں مرید کے لیے شیخ کے سوا کسی دوسرے امام کے مذہب پر عمل کرنا درست نہیں ہے،چنانچہ بایزید بسطامی جعفر صادق کی فقہ پر عمل پیرا تھے نیز چودہ خانوادوں سے وابستہ تمام اولیاء اپنے اپنے پیروں کے مذہب کی متابعت کرتے تھے،معاملات میں صوفیہ اگرچہ صورۃ امام ابو حنیفہ،امام شافعی اور دوسرے ائمہ کی پیروی کرتے ہیں،لیکن عبادات و عقائد اور امور صوری و معنوی میں وہ قدم بہ قدم اپنے پیروں کے مذہب
Flag Counter