Maktaba Wahhabi

59 - 120
نے کہا کہ ہم خدا اور رسول کا نام لیں گے اور سورہ فاتحہ اور آیت الکرسی کا ورد کریں گے۔چنانچہ بعض نے پیر کا نام لیا اور بعض نے خدا ورسول کا نام لیا اور سورہ فاتحہ وآیت الکرسی کا ورد کیا۔جن لوگوں نے پیر سے استمداد کیا وہ محفوظ رہے،ان کا مال بھی بچ گیا،لیکن خداورسول کانام لینے والے اور سورہ فاتحہ و آیت الکرسی پڑھنے والے ہلاک ہوگئے،اور ان کامال ومتاع بھی لٹ گیا‘‘[1] ایک دوسری روایت میں یہ اضافہ بھی ملتا ہے کہ تاجروں نے سفر تجارت میں جان ومال کی حفاظت کے لیے شیخ خرقانی سے کوئی دعا پوچھی تو فرمایا کہ خطرناک موقعہ پیش آجائے تو فورا میرا نام لینا۔[2] حضرت شبلی کے معتقدین ایک روز جب ان کے پاس سے اٹھ کر جانے لگے تو انہوں نے ان کی طرف رخ کرکے کہا: ’’مروا أنا معکم حیثما کنتم،أنتم في رعایتي وفي کلایتي‘‘[3] جاؤ تم جہاں کہیں بھی رہوگے میں تمہارے ساتھ ہوں گا،تم میری نگرانی وحفاظت میں ہو۔ حضرت نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں: ’’ایک درویش کو سانپ نے کاٹ لیا،اس نے کہا اگر میری ارادت وعقیدت اپنے شیخ کے ساتھ درست ہے تو مجھے کسی علاج کی حاجت نہیں اور اگر ارادت درست نہیں تو میرا مرجانا بہتر ہے،چونکہ وہ اپنے شیخ پر کامل اعتقاد رکھتا تھا اس لیے اس کی برکت سے زہر نے ذرا اثرنہ کیا۔‘‘ [4] حضرت نظام الدین اولیاء ہی کے بارے میں آتا ہے کہ وہ جب دہلی کے لیے عازم سفر ہوئے تو راستہ میں جہاں شیر یا چوروں کا خطرہ محسوس ہوتا ان کے ہم سفر کہتے:
Flag Counter