Maktaba Wahhabi

114 - 120
تھے اس وقت ہم نے آپ کو غور سے دیکھا توپہچانا کہ آپ توحضرت میاں صاحب ہیں ‘‘ اب میری سمجھ میں آیا کہ ’’تصور شیخ ‘‘ کی برکت سے حضرت کی توجہ خصوصی مبذول ہوکر میری صورت حضرت پیرومرشد کی صورت سے تبدیل ہوگئی،جس کی مجھ کو خبر بھی نہ تھی اوران ڈاکووں کے کہنے سے یہ عقدہ کھلا ‘‘[1] ۵- ’’خاں صاحب نے فرمایا کہ میرے استاد میاں جی محمدی صاحب نے ایک روز ارشاد فرمایا کہ سیدصاحب(سید احمدرائے بریلوی)ایک روز اکبری مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک نوجوان سر سے پاؤں تک حریر کا لباس پہنے ہوئے اورداڑھی منڈائے ہوئے اورپوری پوری انگلی میں انگوٹھی چھلے پہنے ہوئے حاضر ہوا اورسلام کرکے بیٹھ گیا،اورچونکہ اس زمانہ میں بانکوں کی وضع یہ تھی کہ ڈھیلا پاجامہ کلیوں دار پہنا کرتے تھے اس لیے یہ شخص بھی ڈھیلا ہی پاجامہ پہنے ہوئے تھا،یہ شخص فوج میں ملازم تھا مگر یہ یاد نہیں کہ دفعدار تھا یا اورکچھ،اس نے عرض کیا کہ حضور میں فوج میں ملازم ہوں اورہماری فوج کو یہاں چھ مہینے رہنے کا حکم ہے،میں چاہتاہوں کہ حضور مجھے بیعت کرلیں۔سید صاحب نے فرمایا کہ بیعت !کیا یہ صورت بیعت کی ہے،داڑھی آپ کی منڈی ہوئی ہے،لباس ساراحریر کا ہے،ہاتھوں میں مہندی ہے،پوری پوری میں چھلے ہیں،اس نے جواب دیا کہ میں ان باتوں سے توبہ کرتاہوں اورچھلے تومیں اسی وقت اتارے دیتاہوں،لیکن کپڑے ابھی نہیں اتارسکتا،کیوں کہ نہ دوسرے کپڑے یہاں میرے پاس ہیں اورنہ گھر،رہی مہندی اورداڑھی سو میں مہندی کے زائل کرنے سے بھی اس وقت عاجز ہوں اورداڑھی بھی نہیں پیداکرسکتا۔سید صاحب نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ ان کے لیے کپڑوں کا انتظام کرایا جاوے،چنانچہ لوگوں نے کرتا پاجامہ وغیرہ دے دیا اورسید صاحب نے اپنا عمامہ اورچادر دی،اس نے خوشی خوشی کپڑے اتار کر یہ کپڑے پہن لیے،اس کے بعد سید صاحب نے اسے بیعت کیا اورعلٰحدہ لے جاکر کچھ تعلیم فرمایا:بیعت ہونے کے بعد یہ شخص چھ سات روز تک صبح کے وقت اوربعد عصر روزانہ آتارہا،لیکن ساتویں یاآٹھویں روز جو وہ آیا تونہایت پریشان اورروتاہوا آیا اورعرض کیا کہ
Flag Counter