Maktaba Wahhabi

88 - 372
العمومۃ(الأعمام أبناء أبناء الأعمام)…وہذا ھو ترتیب الإرث والولایۃ فی الزواج وقد نصت علی ذلک المادۃ۲۱ من قانون الاحوال الشخیہ السوری‘‘۷۳؎ ولایت خونی رشتہ داروں میں سے قریب اور قریب تر کی بنیاد پر درج ذیل ترتیب کے مطابق یوں ہے۔ 1۔لڑکے اور پوتے 2۔باپ اور دادا 3۔بھائی اور بھتیجے 4۔چچا اور چچا زاد اس موضوع پر ابو زہرہ مصری اسلامی قانون کے بارے میں اپنی معروف کتاب ’الولایہ علی النفس‘ میں امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب یوں بیان کرتے ہیں: ’’امام مالک کے مسلک میں وراثت کی طرح نظم و نسق اور اختیارات کی ترتیب یوں ہے۔ 1۔لڑکے اور پوتے 2۔اگر بیٹا نہ ہو تو باپ 3۔پھر حقیقی بھائیوں اور باپ شریک بھائی 4۔دادا اگرچہ مالکیہ کے نزدیک دادا اور بھائی وراثت میں برابر ہیں لیکن عموماً بھائیوں کو دادا پر مقدم کیا جائے گا۔ان کے بعد چچا اور چچا زاد بھائی حسب ترتیب ہوں گے۔‘‘۷۴؎ فقہ مقارن کی مشہور کتاب ’المغنی‘ میں ابن قدامہ تحریر کرتے ہیں: ’’وأحق الناس بنکاح المرأۃ الحرۃ أبوھا… فأولی الناس بتزویجھا أبوھا ولا ولایۃ لأ حد معہ ولہذا قال الشافعی وھو المشہور عن أبی حنیفۃ و قال مالک و العنبری و أبو یوسف،وإسحق،وابن المنذ:الإبن أولی وھو روایۃ عن أبی حنیفۃ لأنہ أولی لہ بالمیراث وأقوی تعصیبا‘‘۷۵؎ ’’آزاد عورت کا نکاح کرنے کا سب سے زیادہ حقدار اس کا باپ ہے۔باپ کی موجودگی میں اور کوئی ولی نہیں ہوگا۔امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مشہور قول یہی ہے۔امام مالک رحمہ اللہ،عنبری رحمہ اللہ،ابویوسف رحمہ اللہ،اسحٰق رحمہ اللہ اور ابن المنذر رحمہ اللہ نے کہا کہ آزاد عورت کے نکاح کرنے کا سب سے زیادہ حقدار اس کابیٹا ہے(اگر موجود ہو)امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے یہ قول بھی مروی ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ بیٹا وراثت کا زیادہ حقدار ہے اور خونی تعلق میں والد سے قریب تر ہے۔‘‘ ولی کی اجازت کے بغیر ہونے والا نکاح باطل یا فاسد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أیما إمرأۃ لم ینکحھا الولي فنکاحھا باطل فنکاحھا باطل فنکاحھا باطل فإن أصابھا فلھا مھرھا بما أصاب منھا فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولي لہ‘‘۷۶؎ ’’جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہیں کیا تو اس کا نکاح باطل ہے،باطل ہے،باطل ہے… اگر ولیوں میں جھگڑا ہو تو سلطان ولی ہے جس کا کوئی ولی نہیں۔‘‘ آٹھویں صدی ہجری کے امام شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنے فتاوٰی میں نکاح سے متعلق ایک سوال کے جواب میں یوں ارشاد فرماتے ہیں: ’’بل ھذہ قد تزوجت بغیر ولي،فیکون نکاحہا باطلا عند أکثر العلماء والفقہاء کالشافعی و أحمد وغیرہما‘‘۷۷؎
Flag Counter