Maktaba Wahhabi

355 - 372
’’معاشرہ انسانی روابط کی اس تنظیم کانام ہے جس کوہم خیال افرادنے بنایاہو۔اوران کے مقاصداورمفادات میں یکسانیت پائی جاتی ہو۔‘‘ اب ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام مثالیں دے کراس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ خاندان سے معاشرہ کیسے وجودمیں آتاہے تاکہ یہ بات صداقت کادرجہ اختیارکرسکے کہ خاندان معاشرے کابنیادی یونٹ ہے۔ مولاناصفی الرحمن مبارکپوری حضرت اسماعیل علیہ السلام کے کنبے کے حوالے سے رقمطرازہیں کہ ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام عراق کے ایک شہرآورکے باشندے تھے۔یہ شہردریاء فرات کے مصری ساحل پرکوفے کے قریب واقع تھا۔تویہاں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہجرت کی اورشہرحرّان تشریف لے گئے تھے۔اورپھروہاں سے فلسطین جاکراسی ملک کواپنی پیغمبرانہ سرگرمیوں کامرکزبنالیاتھا۔اوردعوت وتبلیغ کے لئے یہی سے اندرون وبیرون ملک مصروف تگ وتازرہاکرتے تھے۔ایک بارآپ مصرتشریف لے گئے فرعون نے آپ کی بیوی سارہ کی کیفیت سنی توان کے بارے میں بدنیت ہوگیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس واقعہ کو اس انداز میں بیان کیا ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بادشاہ مصر کو اطلاع دی گئی کہ ایک ارد کاآدمی یہاں آیا ہے اور اس کے ساتھ اس کی حسین وجمیل بیوی بھی ہے۔چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بادشاہ مصر نے اپنے دربار میں طلب کیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام دربار میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ کے ساتھ کون ہے توآپ نے فرمایاکہ میرے ساتھ میری بہن ہے۔پھر حضرت سارہ کو بلایا گیا تو ان جب طلب کیا گیاجس چیز کے بارے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کو آگاہ کر چکے تھے کہ جب آپ سے دریافت کریں تو آپ نے بتانا کہ میں ان کی بہن ہوں۔تو جب دربار میں حاضر ہوئیں تو انہیں بادشاہ نے برے عزم سے ہاتھ لگانا چاہا تو فوراً اللہ تعالیٰ نے اسے پکڑلیااور وہ زمین میں دھنسنے لگا۔گبھرا کرچلا اٹھا کہ سارہ تواپنے خدا سے دعاکرکہ وہ مجھے نجات دے دے میں تجھے کوئی ضرر نہیں پہنچاؤں گا۔ چنانچہ آپ کی دعابرکت سے اللہ تعالیٰ نے اسے نجات دے دی۔مگرپھروہ گناہ کی نیت سے آپ کی طرف بڑھاتودوبارہ اسے قدرت نے پکڑااورپہلے سے بھی شدیدگرفت کی پھراس نے لجاجت اورانکساری سے کہا۔سارہ اب کی باراپنے رب سے دعا کر کے مجھے نجات دلادے۔میں ہرگزتجھے اذیت نہیں دوں گا۔بہرحال آپ نے دعافرمائی اللہ تعالیٰ نے پھراسے معاف کردیا۔بادشاہ درباریوں سے کہنے لگایہ توکوئی جن ہے۔(وہ لوگ جنوں کی عظمت کے قائل اور معتقد تھے) ان کی خدمت گزاری کے لیے ہاجرہ کوان کے ساتھ بھیج دیاجب سارہ واپس آئیں توحضرت ابراہیم علیہ السلام نمازپڑھ رہے تھے۔آپ نے انہیں خوشخبری سنائی کہ اللہ تعالیٰ نے ظالم کے مکر و فریب سے نجات مرحمت فرمائی اوراس نے ہاجرہ کوہماری خدمت کے لئے سپردکردیاہے۔۱؎ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: حضرت سارہ کوجب حضرت ہاجرہ انعام کے طورپربطورخدمت پیش کی گئی توحضرت سارہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجیت میں حضرت ہاجرہ کودے دیا۔۲؎ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت سارہ اورحضرت ہاجرہ کوہمراہ لے کرفلسطین واپس تشریف لائے۔پھراللہ تعالیٰ نے حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے بطن سے ایک فرزند ارجمند اسماعیل عطا فرمایا۔لیکن اس پرحضرت سارہ کو جو بے اولاد تھیں بڑی غیرت آئی اورانہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کومجبورکیاکہ حضرت ہاجرہ علیہاالسلام کو ان کے نوزائیدہ بچے سمیت جلاوطن کر دیں حالات نے ایسا رخ اختیار کیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حضرت سارہ کی بات ماننا پڑی اور حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ساتھ لے کر حجاز تشریف لے گئے اور وہاں ایک بے آب وگیاہ وادی میں بیت اللہ شریف کے قریب ٹھہرا دیا۔اس وقت وہاں بیت اللہ نہ تھا صرف ٹیلے کی طرح ابھری ہوئی زمین تھی۔
Flag Counter