Maktaba Wahhabi

331 - 372
بارات کی روانگی اور بینڈ باجوں اورفائرنگ کا آغاز شادی کے موقع پر لڑکے اوراس کے والدین،بہن،بھائیوں اور قریبی عزیز و اقارب کا مل کر لڑکی کے گھر جانا اور لڑکی والوں کا ان کی مہمان نوازی کرنے میں کسی قسم کی شرعی قباحت نہیں البتہ مذکورہ اہل خانہ کے سوا سینکڑوں کا لشکر لے کر لڑکی کے ہاں جانا اور بارات کے ہمراہ بینڈ باجوں،ڈھول گانوں کا شور شرابہ اور ہتھیاروں سے فائرنگ کا استعمال نہ صرف عصر جدید کی فضول اور غلط روایت ہے بلکہ اس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں۔ 1۔ فضول خرچی۔ 2۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانی۔ 3۔ اپنے عزیز و اقارب کو اپنے ہاتھوں موت کی گھاٹ اتارنا۔ یہ ایسے نقصانات ہیں جو مقالہ نگار نے اپنی آنکھوں سے دیکھے اور کانوں سے سنے ہیں اور مختلف اوقات میں اخبارات کے قرطاس سے نمودار ہوتے رہے۔اللہ تعالیٰ نے انہیں لھوالحدیث قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مًّھِیْنٌ﴾۲۴؎ ’’اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو لغویات خریدتے ہیں تاکہ بے علمی سے لوگوں کو اللہ کے راستے سے گمراہ کریں اور اسے ہنسی مذاق بنائیں۔یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رقص و موسیقی اور آلات موسیقی سے کو سختی سے منع فرما دیا ہے۔ ((لیکون من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف)) ۲۵؎ ’’ میری اُمت میں ایسے بدبخت پیداہوں گے جو شرم گاہ(زنا) ریشم،شراب اور سازوں کو حلال کرلیں گے۔‘‘ بینڈباجوں اور فائرنگ کی یہ روایت تکبر اور فخر کو جنم دیتی ہے جسے رب کائنات نے روز اوّل سے ہی اپنے غیر کے لیے حرام قرار دے دیا تھا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَا تَمْشِ فِیْ الْاَرْضِ مَرْحًا اِنَّ اللّٰہ لَایُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٌ وَاقْصِدْ فِیْ مَشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ اِنَّ اَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ﴾۲۶؎ ’’اور تو زمین میں اکڑ کر نہ چل(کیونکہ) اللہ کسی خود پسند اور شیخی خورے کو پسند نہیں کرتا اور اپنی چال میں اعتدال ملحوظ رکھو اور اپنی آواز پست کرو۔بلا شبہ سب آوازوں سے بُری آواز گدھے کی آواز ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَا تَمْشِ فِیْ الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا﴾۲۷؎ ’’اور زمین میں اکڑ کر مت چل کیونکہ نہ تو تو زمین پھاڑ سکتا ہے اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ((الکبر یاء ردائی والعظمۃ ازاری فمن ناز عنی واحدا منھما قازفتہ فی النار)) ۲۸؎ ’’تکبر میری چادر ہے اور عظمت میری تہد بند ہے جس شخص نے ان میں سے کوئی چیز بھی مجھ سے چھیننے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم رسید کردوں گا۔‘‘
Flag Counter