Maktaba Wahhabi

292 - 372
والدین کا وجود ایک ناقابل انکار حقیقت ہے۔جس طرح ایک والد پر خاندان کے تمام اخراجات کی ذمہ دری ہوتی ہے اس طرح والدہ پر خاندان کے تمام قسم کے گھریلو کاموں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔بچوں کی تربیت کاانحصار والدہ پر ہی ہوتا ہے اگروالدہ خود تربیت یافتہ ہوگی تو بچے بھی تربیت یافتہ ہوں گے۔والدہ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنےبچو ں کو اچھی تربیت دے۔ خاندانی نظام میں والدہ کا کردار خاندی زندگی حقوق و فرائض کی روح کا تصور ہے اس کے بغیر کوئی بھی معاشرہ اپنی اجتماعیت برقرار نہیں رکھ سکتا۔اولاد اوروالدین کی باہمی تعلق کو مستحکم اورپابند بنانے کے لیے اسلام نے جس طرح ہر دو فریق کواپنےفرائض پورےکرنےکےلیے قانونا پابند بنایا ہےاسی طرح مزید بہتری کےلیے فضیلت ورغبت کاطریقہ بھی اختیار کیا ہے۔چنانچہ ایک طرف اولاد کی تربیت و پرورش پر والدین کوجنت کی خوشبخری سنائی گئی ہے جبکہ دوسری طرف اولاد کو یہ بتایا گیا کہ باپ جنت کامرکزی دروازہ ہے اور ماں کےقدموں تلے جنت ہے۔یعنی ماں باپ کی خدمت گزاریجنت میں لے جانے کاایک اہم ذریعہ ہے۔ والدہ خاندان میں بہت اہم کرداراداکرتی ہےوہ جب بچہ جنم دیتی ہےاوراس کے ساتھ ہی اس پر بچے کی بہت زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی جاتی ہے بچےکی اچھی اور بری تربیت کاانحصار والدہ پرہی ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الفِطْرَةِ،فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ،أَوْ يُمَجِّسَانِهِ"۵۰؎ اسلام میں والدہ کامقام و مرتبہ والدہ کا مقام قرآن کی نظرمیں قرآن مجید میں والدین کابہت زیادہ مقام بیان ہوا ہے اوراس کاتذکرہ بار بار کیاگیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا() وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا() رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِكُمْ إِنْ تَكُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ كَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُورًا﴾۵۱؎ ’’اورتیرے رب نے یہ حکم دیا ہےکہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین سے اچھا سلوک کرو اگر تم ان میں سے کسی ایک یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پاؤ توانہیں اف تک نہ کہو اور نہ ہی انہیں جھڑکو بلکہ ان سے نرمی سے بات چیت کرو اورمہربانی سے اپنی عاجزی کابازو ان کے لیے جھکادو اوریہ دعا کرو: ’’اےمیرےمالک!تو ان پر رحم کر جیسے انہوں نے(مجھ پر رحم کرتےہوئے ) بچپن میں مجھے پالا پوسا۔‘‘ تمہارا رب خوب جانتاہے جو تمہارے دلوں میں ہے(یعنی یہ کہ تم والدین سے نیکی کرو گےیا نافرمانی ) اگر تم نیکی کرو گے تو وہ اللہ توبہ کرنےوالوں کوبخش دیتاہے۔‘‘ اس آیت میں والدین کےحوالے سے درج ذیل نکات بیان ہوئےہیں:
Flag Counter