Maktaba Wahhabi

28 - 372
قدروں کا بحران و فقدان معاشرتی بحران پر منتج ہوتا ہے۔جسے قومی ہلاکت سے تعبیر کیا جاتاہے۔جدید امریکی مصنفین،خاندانی انتشار کے اس پہلو سے سخت پریشان ہیں۔وہ اپنی تحریروں میں جابجا اس ہلاکت خیز رجحان کا ذکرکرتے ہیں،ان کے خیال میں عصر حاضر کامعاشرہ زوال پذیر ہے کیونکہ اس کا خاندانی نظم منتشر ہورہاہے۔ولیم ایف اگبرن(William F. Ogburn) اپنے مضمون ’’امریکی خاندان کا زوال‘‘ میں اس مسئلہ پر بڑی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رقمطرازہے: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ خاندان ایک معاشرتی ادارے کے لحاظ سے زوال پذیر ہے۔یہ نتیجہ ہے مسلسل اور کثیر تحقیقات کا،ہم میں سے بہت سے لوگ اندازہ نہیں کرسکتے کہ خاندان روبہ زوال ہے یا اس میں کوئی تبدیلی ہورہی ہے کیونکہ ہم خاندان سے متعلق اسی طرح سوچنے کے عادی ہیں،جیسے ہم پتھر کے زمانے کے متعلق سوچتے ہیں پھر کچھ حصہ ایسا بھی ہے،جو فطرت اور ساخت اشیاء میں لازمی طور پر غیر متبدل رہتا ہے۔جیسے معاشرے کی بنیاد،ورنہ بذات خود تہذیب کا وجود نہ ہوتا۔اور پھر جب دن بدن معمولی تبدیلیاں ہوتی ہیں تو ہم انہیں محسوس نہیں کرتے،یہ اس وقت ہوسکتا ہے،جب ہم طویل غیرحاضری کے بعد لوٹیں،تو اس وقت اس وقوع پذیر عظیم تبدیلی کو ان لوگوں سے زیادہ بہتر دیکھ سکیں گے جو کہیں دور نہیں گئے۔‘‘۹۸؎ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تہذیب حاضر کا انسان،خاندان کے استحکام کو شدت سے محسوس کرتاہے اور خاندانی انتشار کو مصیبت سمجھ رہا ہے جس سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آتی،خاندانی استحکام اچھی معاشرت کے لیے ناگزیر ہے بلکہ یوں کہناچاہئے کہ مستحکم خاندان ہی بہتر ین معاشرت کا سنگ بنیاد ہے۔ خاندان کے استحکام کو زوال کا شکار کرنے والے عناصر ڈاکٹر نسرین احسن اور حفصہ احسن نے اپنے مضمون ’’خاندانی،عصری مباحث اور اسلام‘‘ میں خاندان کے عدم استحکام اور زوال کے اسباب بیان کرتیں ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے: یکساں ذات پر زور ایک مناسب رشتے کی تلاش کے وقت لوگ اکثر یکساں ذات کے شخص کو تلاش کرتے ہیں۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یا تو شادی بالکل ہی نہیں ہوپاتی یا ہو بھی جائے تو میاں،بیوی باہم غیر موزوں جوڑا ہوتے ہیں۔غیرموزوں جوڑوں کے درمیان یہ شادیاں یا تو پھر طلاق پر اختتام پذیر ہوتی ہیں یا پھر الفت اور احترام سے خالی بالکل بدمزہ شادیاں ثابت ہوتی ہیں۔ایسے حالات میں عورتیں آزادی کے ان نعروں کاآسانی سے شکار ہوجاتی ہیں۔اس طرح خاندانی زندگی بکھر کر رہ جاتی ہے۔ مادہ پرستی مادہ پرست خاندان یا تو ان لڑکیوں کو تلاش کرتے ہیں،جو بہت زیادہ جہیز لاسکیں یا وہ ایسے خاندان کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے بیٹوں کو کوئی کاروبار مہیا کریں گے یا بیرون ملک نوکری دلائیں گے۔اس وجہ سے وہ دینی سوچ و مزاج کی ان تمام لڑکیوں کو تلاش کرنے سے گریز کرتے ہیں۔جواگرچہ اخلاق میں بہت اچھی ہوتی ہیں لیکن کسی دولت کی مالک نہیں ہوتیں جو کرائے کی مکانوں میں رہتی ہیں اور جوبھاری بھر کم جہیز کی استطاعت نہیں رکھتیں۔دوسری جانب لڑکی کے والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی ایسے شخص سے
Flag Counter