Maktaba Wahhabi

248 - 372
غذوتک مولودا و منتک یافعا تعل بما اجنی علیک و تنھل إذا لیلۃ ضافتک بالسقم لم أبت لسقمک إلا ساھرا أتململ کأنی أنا المطروق دونک بالذی طرقت بہ دونی فعینای تھمل تخاف الردی نفسی علیک وأنھا لتعلم ان الموت وقت موج۔ل فلما بلغت السن والغای۔ۃ التی الیھا مدی ما فیک کنت أومل جعلت جزائی غلظ۔ۃ و فظاظۃ کأنک أنت المنعم المتفض۔ل فلیت۔ک إذ لم ترع حق أبویی فعلت کما الجار المجاور یفعل تراہ معدا لل۔لاف کأنہ برد علی أھل الصواب موکل قال:فحینئذ أخذ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بتلابیب إبنہ وقال:أنت و مالک لأبیک،۳۹؎ ’’ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم،میرا باپ میرا مال لے گیا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اپنے باپ کو لے کر آؤ۔اچانک حضرت جبریل علیہ السلام کانزول ہوا اور فرمایا:اے محمد1!اللہ تعالیٰ آپ کو سلام بھیجتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جب تمہارے پاس بوڑھا آدمی(شکایت کرنے والے شخص کا باپ) آئے تو اسے پوچھنا کہ وہ کون سی بات ہے جو تم نے دل میں کہی اور تمہارے کانوں نے بھی نہیں سنا پس جب وہ بوڑھا شخص آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا ماجرا ہے؟ تمہارا بیٹا شکایت کرتا ہے کہ تم اس کامال لینا چاہتے ہو۔اس نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے بیٹے سے پوچھ لیجئے۔کیا میں نے اس کے مال کو صرف اس کی پھوپھیوں،خالاؤں اور اپنی جان پر ہی خرچ نہیں کیا؟ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اچھا خیر اسے چھوڑو!اب مجھے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی بات ہے جو تم نے دل میں کہی اور تمہارے کانوں تک نے نہیں سنا۔بوڑھے نے کہا:اللہ کی قسم!اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر ہمارے یقین کو بڑھاتا ہے۔میں نے دل میں واقعتاً ایسی بات کہی تھی جسے میرے کانوں نے نہیں سنا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ بات کہو،میں سنتا ہوں۔تو اس نے چند اشعار کہے: میں نے تجھے بچپن میں غذا دی اور جوان ہونے کے بعد بھی تمہاری ذمہ داری اٹھائی۔تمہارا سب کھانا پینا میری ہی کمائی سے تھا۔جب کسی رات میں تمہیں کوئی بیماری پیش آگئی تو میں نے تمام رات تمہاری بیماری کے سبب بیداری او ربے قراری میں گزار دی۔گویا کہ تمہاری بیماری مجھے ہی لگی ہے تمہیں نہیں جس کی وجہ سے میں تمام شب روتا رہا۔میرا دل تمہاری ہلاکت سے ڈرتا رہا حالانکہ میں جانتا تھا کہ موت کا ایک دن مقرر ہے،پہلے،پیچھے نہیں ہوسکتی۔پھر جب تم اس عمر اور اس حد تک پہنچ گئے جس کی میں تمنا کیا کرتا تھا۔ تو تم نے میرا بدلہ سختی اور سخت کلامی بنا دیا گویا کہ تمہی مجھ پر احسان و انعام کررہے ہو۔کاش اگر تم سے میرے باپ ہونے کاحق ادا نہیں ہوسکتا تو کم از کم ایسا ہی کرلیتے جیسا ایک شریف پڑوسی کیا کرتا ہے۔تو کم از کم مجھے پڑوسی کا حق تو دیا ہوتا اور خود میرے ہی مال میں میرے حق میں بخل سے کام نہ لیا ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اشعار سننے کے بعد بیٹے کا گریبان پکڑ لیا اور فرمایا:أنت ومالک لأبیکیعنی جا تو بھی اور تیرا مال بھی سب باپ کا ہے۔‘‘ یہی واقعہ قرطبی میں بھی آیا ہے۔ یہی حدیث حضرت عبداللہ بن عمرو،عبداللہ بن مسعود،حضرت عائشہ،عبداللہ بن عمر،ابوبکر صدیق،حضرت عمر بن خطاب اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے بھی مختلف کتب حدیث میں ان الفاظ سے مروی ہے کہ ’’تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔‘‘ شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور بخاری کی شروط کے مطابق اس روایت کے راوی پورے اترتے ہیں۔
Flag Counter