Maktaba Wahhabi

219 - 372
سامنے سجدہ ریزہوناچاہیے ایسے ہی یہ بات بھی ہرطرح سے تسلیم کرے گا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری برحق نبی اوررسول ہیں جوہمارے لیے اسوہ کامل اورمشعل راہ ہیں۔جن کی تعلیمات سے روگردانی فوزوفلاح کی بجائے گمراہی وضلالت کاباعث ہے۔ سات سال کی عمرمیں بچے کونمازکاحکم دینا اللہ تعالیٰ نے انسان کوپیدا فرماکراسے شتر بے مہار نہیں چھوڑا ہے بلکہ اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے تدریجارہنمائی بھی فرمائی اوریہ اصول مسلم ہے کہ جوکام کسی سے تدریجاکرایاجائے وہ کام پایاتکمیل کوپہنچ جاتاہے اورساتھ ساتھ اس میں پختگی پیدا ہوتی ہے جیسے تحریم شراب ہے اوراسی سلسلے کی کڑی نمازہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’مرو الصبی بالصلاۃ إذا بلغ سبع سنین وإذا بلغ عشر سنین فاضربوہ علیہا‘‘ ۲۱؎ ’’اپنی اولادکوسات سال کی عمرہونے پرنمازکاحکم دو۔اوراگروہ دس سال کی عمرہونے پرنمازقائم نہ کریں توان کوسزادو۔اوران کے بستروں کوجداجداکردو۔‘‘ مزید برآں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علموا الصبی الصلاۃ ابن سبع سنین واضربوہ علیہا ابن عشر ‘‘۲۲؎ مذکورہ حدیث کے بارے میں محدثین کی آراء ٭ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو’’حسن صحیح‘‘کہاہے۔ ۲۳؎ ٭ حافظ منذری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے۔۲۴؎ ٭ امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے صحیح مسلم کی شرط پرکہاہے۔۲۵؎۔ ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔۲۶؎ ٭ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو’’حسن صحیح‘‘قراردیاہے۔۲۷؎ مذکورہ بالا احادیث سے استدلال احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن کو ہم نے اوپر ذکر کیا ہے۔ان سے استدلال کرنے سے درج ذیل باتیں سامنے آتی ہیں۔جن کا اجمالی خاکہ یہ ہے۔ 1۔ بچوں کونمازکاحکم دیناواجب ہے۔ 2۔ ماؤں کی ذمہ داری 3۔ بچوں کوحکم نمازدینے کی حکمت 4۔ پٹائی میں اعتدال 5۔ حکم نمازنہ دینے والے سرپرست کوسزا 6۔ بچوں کودیگرنیک اعمال کاحکم دینا
Flag Counter