Maktaba Wahhabi

100 - 372
ساتھ زیادتی کا تدارک ہو۔مگر مسٹر پرویز اس کا غلط مطلب پیش کرتے ہیں ان کا خیال یہ ہے: تعددازواج کے متعلق صرف اورصرف یہی آیت ہے اورمشروط ہے۔ ﴿وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّاتُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی﴾ اس کی مزید وضاحت یوں کرتے ہیں: ’’ اگر کبھی ایسے حالات پیدا ہو جائیں(مثلاً جنگ کی وجہ سے) کہ معاشرہ میں مرد ضائع ہوجائیں اور بیوہ عورتیں اوریتیم بچے(لڑکے،لڑکیاں) زیادہ رہ جائیں(بالخصوص بے شوہر عورتیں) اور اس مسئلہ کا کوئی خاطر خواہ منصفانہ حل نہ ملتا ہو،یا کہیں انفرادی طور پر ایسی صورتحال پیدا ہوجائے توایسے حالات میں تمہیں اجازت دی جاتی ہے کہ ان یتیموں اور بیواؤں کی حفاظت اور پرورش کی خاطر،تم ان بے شوہر عورتوں سے،حسب پسند نکاح کرلو…الخ‘‘۳؎ مذکور ہ خیال آرائی محض کج فہمی ہے نہ ہی یہ بات درست ہے کہ قرآن میں تعدد ازواج کی صرف یہ آیت ہے اورنہ ہی یہ امر واقعہ ہے کہ تعدد ازواج کامسئلہ اضطراری حالات سے مشروط ہے مذکورہ آیت کے علاوہ سورۃ النساء ہی میں دوسرے مقام پرآتاہے۔ ﴿وَلَنْ تَسْتَطِیْعُوْا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَائِ وَلَوْحَرَصْتُمْ فَلَاتَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَا لْمُعَلَّقَۃ وَاِنْ تُصْلِحُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرًارَحِیْمًا﴾۴؎ ’’بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے،تم چاہو بھی تواس پر قادر نہیں ہوسکتے لہٰذا(قانون الہٰی کامنشا پورا کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ) ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتاچھوڑ دو،اگر تم اپنا طرز عمل درست رکھو او ر اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔‘‘ اس آیت سے بالکل واضح ہے کہ اپنی بیویوں کے درمیان حتی الامکان عدل وانصاف کرناچاہیے اگر ایک سے زائد بیویاں نہ ہوں تواس حکم کاکیا مطلب ہے؟حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کرتے ہیں۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کی دوبیویاں ہوں پھروہ بالکل ایک ہی طرف جھک جائے توقیامت کے دن اللہ کے سامنے اس طرح آئے گا کہ اس کا آدھا جسم ساقط ....(فالج زدہ )ہوگا۔‘‘۵؎ ٭ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: یہ آیت تعددازواج کے جواز کوعدل کی شرط سے مشروط کرتی ہے جوشخص عدل کی شرط پوری نہیں کرتا مگر ایک سے زیادہ بیویوں کے جوازسے فائدہ اٹھاتاہے وہ اللہ کے ساتھ دغابازی کرتاہے۔۶؎ مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہواکہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کا مسئلہ ایک سے زیادہ مقامات پر قرآن مجید میں بیان کیا گیاہے نیز قرآن نے اسے عدل کی شرط کے ساتھ مشروط کیاہے۔ اعتراض بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ چار شادیوں کاحکم اضطراری حالات کے لیے ہے۔(جیسے غلام احمد پرویزکی رائے اوپر نقل کی گئی ہے)۔﴿وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّاتُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی ﴾سے مشروط ہے۔
Flag Counter