Maktaba Wahhabi

77 - 191
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔میں نے کا: ’’رَحْمَۃُ اللّٰهِ عَلَیْکَ أَبَا السَّآئِبِ،فَشَہَادَتِيْ عَلَیْکَ لَقَدْ أَکْرَمَکَ اللّٰہُ۔‘‘ [’’(اے)ابو السائب! آپ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو! میری آپ کے بارے میں گواہی(یہ)ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت بخشی ہے‘‘]۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَمَا یُدْرِیْکِ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَکْرَمَہٗ؟‘‘ [’’تمہیں کیسے معلوم ہوا،کہ یقینا اللہ تعالیٰ نے انہیں عزت سے نوازا ہے؟‘‘] میں نے عرض کیا: ’’بِأَبِيْ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللّٰهِ! فَمَنْ یُّکْرِمُہُ اللّٰہُ؟‘‘ [’’یا رسول اللہ-صلی اللہ علیہ وسلم-میرے والد آپ پر فدا ہوں! پھر کس کی اللہ تعالیٰ عزت افزائی فرمائیں گے؟‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَمَّا ہُوَ فَقَدْ جَآئَ ہُ الْیَقِینُ،وَاللّٰهِ! إِنِّيْ لَأَرْجُوْ لَہُ الْخَیْرَ،وَاللّٰہِ! مَا أَدْرِيْ …وَأَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ… مَا یُفْعَلُ بِيْ‘‘۔ [’’اس میں کوئی شک نہیں،کہ اُن کی موت آ چکی،اللہ تعالیٰ کی قسم! بے شک میں بھی اُن کے لیے خیر کی ہی امید رکھتا ہوں۔ (لیکن)اللہ تعالیٰ کی قسم! مجھے …باوجود اللہ تعالیٰ کا رسول ہونے کے… خبر نہیں،کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا‘‘]۔ انہوں نے عرض کیا: ’’فَوَاللّٰهِ لَا أُزَکِّيْ أَحَدًا بَعْدَہٗ۔‘‘[1]
Flag Counter