Maktaba Wahhabi

140 - 191
’’یَا أَبَا مُوْسٰی! اَنْتَ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ ہٰذَا؟‘‘ ’’اے ابو موسیٰ-رضی اللہ عنہ-! کیا آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سُنا؟‘‘] انہوں نے جواب دیا:’’نَعَمْ۔‘‘ [’’(جی)ہاں]۔ فَرَجَعَ إِلٰی أَصْحَابِہٖ،فَقَالَ: ’’أَقْرَأُ عَلَیْکُمُ السَّلَامَ۔‘‘ [تو وہ اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور اُن سے کہا: [’’میں آپ کو سلام کہتا ہوں۔‘‘] ’’ثُمَّ کَسَرَ جَفْنَ سَیْفِہٖ،فَأَلْقَاہُ۔ پھر انہوں نے اپنی تلوار کے میان کو توڑ کر اسے …… دیا۔ ’’ثُمَّ مَشٰی بِسَیْفِہٖ إِلَی الْعَدُوِّ،فَضَرَبَ بِہٖ،حَتّٰی قُتِلَ۔‘‘[1] ’’پھر وہ اپنی تلوار لیے دشمن کی طرف گیا۔اس کے ساتھ وار کرتا رہا،یہاں تک کہ قتل ہو گیا۔‘‘ رَضِيَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَ أَرْضَاہُ۔ اس واقعہ میں ہم دیکھتے ہیں،کہ دشمن سے مقابلے کے وقت حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے اپنے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کی ترغیب دی۔ دیگر فوائد: ۱۔ اسلوب ترغیب کا استعمال کرنا
Flag Counter