Maktaba Wahhabi

585 - 699
سینتیس(37)ائمہ نے صحیحین کے سوا دیگر کتبِ حدیث و سنت میں سے پینتالیس(45)سے زیادہ کتب میں روایت کی ہے،جس کی تخریج و تحقیق اور تعلیق و تشریح پر بعض اہلِ علم نے مستقل کتابیں لکھی ہیں۔حال ہی میں مدینہ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر عبدالمحسن حمد العباد نے روایت و درایت کے اعتبار سے اس حدیث کے مطالعہ پر مشتمل ’’دراسۃ حدیث{نضر اللّٰه امرأ سمع مقالتي}روایتاً و درایتاً‘‘ لکھی ہے جو دو سو سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِيْ فَحَفِظَھَا وَوَعَاھَا ثُمَّ ذَھَبَ بِھَا إِلٰی مَنْ لَمْ یَسْمَعْھَا}[1] ’’اﷲ اس شخص کو سر سبز و شاداب(پُررونق اور سرخرو)رکھے،جس نے میری بات سنی اور اسے خوب اچھی طرح سے یاد کیے رکھا،پھر وہ ان لوگوں تک جا نکلے جنھوں نے وہ بات(حدیث)نہیں سنی(اور انھیں جا کر سنائے)۔‘‘ سنن ترمذی اور صحیح ابن حبان کے الفاظ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یوں مروی ہیں: {نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَیْئًا فَبَلَّغَہٗ کَمَا سَمِعَ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعٰی مِنْ سَامِعٍ}[2] ’’اﷲ اس شخص کو شاداب و سرخرو رکھے،جس نے ہم سے کچھ سنا اور جیسا سنا آگے پہنچا دیا،آگے والے لوگوں میں سے کتنے لوگ اس سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ صحیح ابن حبان میں((نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً}کے بجائے((رَحِمَ اللّٰہُ امْرَأً}ہے کہ ’’اﷲ اس پر رحم فرمائے۔‘‘ فضیلتِ علم و طالب علم اور فضیلتِ علما ایک طویل موضوع ہے،جس پر بعض ائمہ نے ضخیم کتب تصنیف کی ہیں۔علامہ ابن عبدالبر کی کتاب ’’جامع بیان العلم و فضلہ‘‘ غالباً سب سے ضخیم اور جامع کتاب ہے۔تفصیل مطلوب ہو تو ایسی کتب کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔ایسے ہی
Flag Counter