’’اور(اے ایمان لانے والو!)یہ لوگ اﷲ کے سوا جن کو پکارتے ہیں،انھیں گالیاں نہ دو،کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اﷲ کو گالیاں دینے لگیں۔‘‘
مصلحت کے تقاضے کے باوجود اﷲ نے اس آیتِ کریمہ میں مشرکین کے جھوٹے معبودوں کو گالی دینے سے منع فرمایا ہے،کیوں کہ ان کے معبودوں کو گالی دینا اﷲ تعالیٰ کو گالی دینے کا سبب بنتا ہے،یعنی مشرکین کے معبودوں کو گالی دینا انھیں اﷲ کو گالی دینے کی طرف لے جائے گا جو حرام ہے۔
دوسرے قاعدے کی دلیل اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فِیْھِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا﴾[البقرۃ:219]
’’آپ سے پوچھتے ہیں:شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے؟ کہو:ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے،اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں،مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں اﷲ تعالیٰ نے جوئے اور شراب کو ان دونوں سے کچھ نفع کے حصول کے باوجود حرام قرار دیا ہے،ان مفاسد کو دور کرنے کے لیے جو ان کے ارتکاب سے یعنی جوا کھیلنے اور شراب پینے سے حاصل ہوتے ہیں۔
ان دونوں قاعدوں کو سامنے رکھتے ہوئے یا ان کی بنا پر عورت کے تنہا گاڑی چلانے کے حکم کی وضاحت ہوجاتی ہے(کیوںکہ)عورت کا گاڑی چلانا بھی بہت سے مفاسد اور خرابیوں پر مشتمل ہے۔مثلاً:
1۔ ان مفاسد اور خرابیوں میں سے عورت کا حجاب و پردہ اتار پھینکنا ہے،کیونکہ ڈرائیونگ کرنے سے عورت کا چہرہ ننگا ہوگا،جو دراصل فتنے کی جڑ اور لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔عورت کی خوبصورتی اور بدصورتی کا اندازہ بھی اصل میں اس کے چہرے کی وجہ ہی سے کیا جاتا ہے،یعنی جب یہ کہا جاتا ہے کہ یہ خوبصورت عورت ہے یا بدصورت تو ذہن صرف چہرے کی طرف ہی جاتا ہے،جب چہرے کے علاوہ کوئی دوسری چیز مراد ہو تو لازمی طور پر اس کا نام لیا جائے گا اور یوں کہا جائے گا:خوبصورت ہاتھوں والی عورت یا خوبصورت بالوں والی یا پاؤں والی یعنی اس عورت کے
|