ہاتھ،بال یا پاؤں وغیرہ خوبصورت ہیں۔
’’اس وضاحت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ توجہ کا اصل مرکز و محور عورت کا چہرہ ہی ہے۔ممکن ہے کہ کہنے والا یہ کہے کہ عورت باپردہ ہو کر ڈھاٹا باندھ کر اور کالی عینک لگا کر کار کی ڈرائیونگ کر سکتی ہے تو اس سوال کا جواب یوں دیا جائے گا کہ یہ بات خلافِ واقع ہے،خصوصاً ان عورتوں کے بارے میں جو گاڑی چلانے کی عاشق ہوتی ہیں۔(اگر یقین نہ آئے تو یہ)سوال ان لوگوں سے پوچھیں،جنھوں نے دوسرے ممالک میں عورتوں کو گاڑی کی ڈرائیونگ کرتے دیکھا ہے اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ عورت باپردہ گاڑی چلائے گی تو ممکن ہے کہ ابتدائی مراحل میں باپردہ ہو کر گاڑی چلائے،لیکن اس پر زیادہ دیر تک وہ عمل پیرا نہیں رہ سکے گی اور مداومت اختیار نہیں کر سکے گی،بلکہ مستقبل قریب ہی میں وہ ان عورتوں کے ساتھ جا ملے گی،جو دوسرے ممالک میں بے حجاب و بے پردہ گاڑی چلاتی ہیں،جیسا کہ بے لگام ترقی و انقلاب کا طریق ہے کہ بعض چیزوں یا کسی چیز کو ابتدائی مراحل میں قبول کرنا ذرا آسان نظر آتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ بگڑتی ہوئی یہ صورتِ حال معاشرے یا انسان کو ناقابلِ قبول خطرات میں دھکیل دیتی ہے۔
2۔ عورت کے گاڑی چلانے میں جو مفاسد اور خطرات ہیں،ان میں سے یہ بھی ہے کہ گاڑی کی ڈرائیونگ کرنے سے عورت میں حیا ختم ہوجاتی ہے اور ’’حیا ایمان کا ایک جزء ہے۔‘‘[1] جیسا کہ صحیح احادیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔حیا ہی وہ عمدہ اخلاق اور اچھی عادت ہے جس کا عورت کی فطرت تقاضا کرتی ہے اور حیا ہی عورت کو فساد میں مبتلا ہونے سے یقینی طور پر محفوظ رکھ سکتی ہے،اسی لیے حیا کے بارے میں مثال بیان کی جاتی ہے۔
’’أَحْیٰی مِّنَ الْعَذُرَآئِ فِيْ خِدْرِھَا‘‘ ’’باپردہ کنواری دو شیزہ سے بھی زیادہ حیا دار۔‘‘
جب عورت سے حیا ہی ختم ہوجائے تو پھر اس کے بارے میں کچھ نہ پوچھیے۔
3۔ عورت کا ڈرائیونگ کرنا اس کے کثرت سے گھر سے نکلنے کا سبب بنتا ہے،جبکہ گھر ہی عورت کے
|