Maktaba Wahhabi

389 - 699
لوگوں میں سے نہ ہو،جن کے بارے میں اس حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے۔ ’’اﷲ تعالیٰ ہمیں فتنوں اور فتنہ پروروں سے محفوظ رکھے اور اس امت کے لیے دینِ اسلام کی حفاظت فرمائے اور برائی کی طرف بلانے والوں سے افرادِ امت کو بچائے رکھے اور ہمارے اخبارات میں لکھنے والوں اور تمام مسلمانوں کو ان امور کے سر انجام دینے کی توفیق سے نوازے،جو اس کی رضا و خوشنودی کا موجب ہیں،جن میں مسلمانوں کی صلاح و فلاح اور ان کی دنیا و آخرت میں نجات ہے،اﷲ اس کا ولی و خواہاں اور اس پر قادر ہے۔‘‘ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ۔ اسی موضوع(عورت کے کار ڈرائیونگ کرنے)کے بارے میں ہم سعودی عرب کے دوسرے ممتاز عالمِ دین الشیخ محمد بن صالح العثیمین کے فتوے کا ترجمہ ذکر کر رہے ہیں،جس میں انھوں نے اسی مسئلے کے بارے میں قدرے تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ بسم اللّٰه الرحمن الرحیم فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین۔۔۔سلمہ اﷲ السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ۔۔۔وبعد سوال:میں عورت کے کار کی ڈرائیونگ کرنے کے حکم کی وضاحت چاہتا ہوں کہ عورت کا کار چلانا شرعاً کیسا ہے؟ اور اس میں آپ کی کیا رائے ہے کہ عورت کے کسی اجنبی ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے سے خود گاڑی چلانے میں خطرہ کم ہے،یعنی اس میں خطرہ کم ہے کہ عورت کسی اجنبی ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے خود گاڑی چلائے؟ جواب:اس سوال کے جواب کی بنیاد مسلمان علما کے مابین مشہور دو قاعدوں پر ہے: 1۔ پہلا قاعدہ یہ ہے کہ جو چیز حرام تک پہنچا دے وہ بھی حرام ہے۔ 2۔ جب مفاسد اور خرابیاں مصالح کے برابر یا ان سے زیادہ ہوں تو مفاسد اور خرابیوں کے دور کرنے کو مصالح و منافع کے حصول پر مقدّم کرنا ہوگا۔ پہلے قاعدے کی دلیل یہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًام بِغَیْرِ عِلْمٍ [الأنعام:108]
Flag Counter