Maktaba Wahhabi

231 - 279
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے،اور نہ ہی صحابۂ کرام،تابعین اور ائمہ اسلام میں سے کسی نے انجام دیا ہے،صحابۂ کرام عہد رسالت کے بعد کئی مرتبہ قحط سالی سے دوچار ہوئے،مصائب کا شکار ہوئے لیکن کبھی بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس نہ آئے،بلکہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے اور ان سے طلبِ باراں کے لئے دعا کروائی،سلف صالحین رحمہم اللہ قبروں کے پاس دعا کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے،چنانچہ علی بن الحسین رضی اللہ عنہمانے ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس موجود ایک شگاف میں داخل ہوکر دعا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جسے میں نے اپنے والد‘اپنے دادا کے واسطے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا تَجعَلوا قَبْري عيدًا،ولا تَجعَلوا بُيوتَكم قُبورًا،وصلُّوا علَيَّ وسلِّمواحيثُما كُنْتُم،فسيبلُغُنِي سلامُكم وصلاتُكم)) [1]
Flag Counter