میں شرک داخل ہوا،تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا،تاکہ وہ لوگوں کو اللہ واحد کی عبادت کی دعوت دیں اور غیر اللہ کی عبادت سے منع فرمائیں،[1]اور نوح علیہ السلام کی قوم نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا: ﴿وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ آلِھَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَداًّ وَّلَا سُوَاعاً وَّلَا یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْراً﴾[2] اور انھوں نے کہا اپنے معبودوں کو ہر گز نہ چھوڑنا،اور نہ ہی ود،سواع،یغوث،یعوق اور نسر کو چھوڑنا۔ یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام ہیں،جب یہ فوت ہوگئے تو شیطان نے ان کے ماننے والوں کو یہ بات سمجھائی کہ جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے وہاں ان کے مجسمے نصب کر لو،اور انہیں انہی کے ناموں سے موسوم کرو،انہوں نے ایسا ہی کیا،لیکن ان کی عبادت نہیں کی گئی،یہاں تک کہ جب یہ لوگ (مجسمے نصب کر نے والے) بھی مر گئے اور علم بھلا دیا |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |