((اللھم بارک لہ في صفقۃ یمینہ)) اے اللہ! انہیں ان کے ہاتھ کے سودے میں برکت عطا فرما۔ چنانچہ وہ کوفہ میں کھڑے ہوتے اور اپنے گھر واپس ہونے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع کما لیتے ([1])اور اگر وہ مٹی خریدتے تو انہیں اس میں بھی نفع ہوتا۔[2] ۴- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض دشمنوں کے لئے بددعا فرمائی تو فوراً قبول ہوئی،جیسے ابو جہل‘ امیہ‘ عقبہ اور عتبہ وغیرہ۔[3] ۵- اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدرکے موقع پر ‘ غزوۂ حنین کے موقع پراور سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ وغیرہ کے لئے بد دعا فرمائی (جو فوراً قبول ہوئی)اور اس طرح کی مثالیں بے شمار ہیں۔[4] |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |