نے آسودہ ہوکر کھایا اور باقی ماندہ حصہ اپنے برتنوں میں محفوظ بھی کر لیا۔[1] ۲- غزوۂ خندق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام نے مسلسل تین روز تک کوئی چیز نہ چکھی‘ یہاں تک کہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے ایک بکری ذبح کی‘ اور ان کی بیوی نے ایک صاع جو کا آٹا گوندھا‘ پھر جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھوڑے سے کھانے پر تمام اہل خندق کو بلا لیا‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور گوندھے ہوئے آٹے میں تھوکا اور برکت کی دعا فرمائی‘ اسی طرح گوشت کی ہانڈی میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی،جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اہل خندق کی تعداد ایک ہزار تھی،اللہ کی قسم سبھوں نے شکم سیر ہوکر کھایااور باقی بھی چھوڑ گئے،ہماری ہانڈی اسی طرح کھولتی رہی اور گوندھے ہوئے آٹے سے روٹی اسی طرح پکائی جاتی رہی۔[2] یہ بڑا وسیع باب ہے جس کا شمار ممکن نہیں۔ |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |