جوتے کے تسمہ کی مانند ہے(یعنی اس سے بہت تھوڑا تھوڑا پانی بہہ رہا ہے)بہر حال آ پ کے لئے چلو کے ذریعہ تھوڑا تھوڑا پانی جمع کیا گیا‘ آپ نے اس میں اپنا دونوں ہاتھ اور چہرۂ مبارک دھویا‘ پھر اُس پانی کو اُسی چشمہ میں ڈال دیا‘ یکایک چشمہ سے زور دار پانی ابلنے لگا‘ اور وہ چشمہ آج تک باقی ہے۔[1] ۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور دودھ کے پیالہ کا واقعہ‘ کہ ایک پیالہ دودھ میں اتنی برکت ہوئی کہ مسلمانوں کے تمام مہمانوں (یعنی اصحاب صفہ) کے لئے کافی ہوگیا اور سبھی شکم سیر ہو گئے۔[2] ب- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے کھانے میں بے پناہ اضافہ: ۱- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چودہ سو صحابۂ کرام کیساتھ کسی غزوہ میں تھے‘ بھوک کے سبب سب بڑی مشقت سے دوچار ہوگئے‘ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اُن کے پاس جو کچھ بھی ہے ایک جگہ جمع کریں اور دسترخوان بچھائیں ‘ کھانا بہت تھوڑا تھالیکن اللہ نے اُس میں اس قدر برکت دی کہ سبھوں |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |