اور نماز جنازہ کے (متصل) بعد دعا کی غرض سے بھی مت ٹھہرے۔‘‘ (خلاصۃ الفتاویٰ : 1/225) 3.علامہ ابراہیم بن عبدالرحمن کرکی رحمہ اللہ (922ھ) لکھتے ہیں : اَلدُّعَائُ بَعْدَ صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ مَکْرُوْہٌ کَمَا یَفْعَلُہُ الْعَوَّامُ فِي قِرَائَۃِ الْفَاتِحَۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ عَلَیْھَا قَبْلَ أَنْ تُرْفَعَ ۔ ’’نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت اٹھانے سے پہلے عوام کی طرح سورت فاتحہ کو دعا کی غرض سے پڑھنا مکروہ ہے۔‘‘ (فتاویٰ فیض کرکی : 88) 4.علامہ محمد خراسانی رحمہ اللہ (926ھ)لکھتے ہیں : لَا یَقُوْمُ دَاعِیًا لَّہٗ ۔ ’’نماز جنازہ کے (متصل) بعد میت کے حق میں دعا کے لیے کھڑا نہ ہو۔‘‘ (جامع الرّموز : 1/125) 5.ایک حنفی عالم لکھتے ہیں : إِذَا خَرَجَ مِنَ الصَّلَاۃِ لَا یَقُوْمُ بِالدُّعَائِ ۔ ’’نماز جنازہ سے فارغ ہو جائے، تو دعا کے لیے نہ ٹھہرے۔‘‘ (فتاویٰ سراجیہ : 23) اعتراض : ان عبارات میں مطلق دعا کی نفی نہیں ، بلکہ جنازہ کے فورا بعد کھڑے ہو کر دعا کی |