رَزَقَہُمُ اللّٰہُ، فَقَالُوا : ﴿ہٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِہِمْ وَہٰذَا لِشُرَکَائِنَا فَمَا کَانَ لِشُرَکَائِہِمْ فَلا یَصِلُ اِلَی اللّٰہِ﴾، بِغَیْرِ عِلْمٍ، ﴿وَمَا کَانَ لِلّٰہِ فَہُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَائِہِمْ)(الأنعام : 136)، أَيْ جَعَلُوا لِآلِہَتِہِمْ نَصِیبًا مَّعَ اللّٰہِ، وَفَضَّلُوہُمْ أَیْضًا عَلٰی جَانِبِہٖ، فَأَقْسَمَ اللّٰہُ تَعَالٰی بِنَفْسِہِ الْکَرِیمَۃِ، لَیَسْأَلَنَّہُمْ عَنْ ذٰلِکَ الَّذِي افْتَرَوْہُ، وَائْتَفَکُوہُ، وَلَیُقَابِلَنَّہُمْ عَلَیْہِ، وَلَیُجَازِیَنَّہُمْ أَوْفَرَ الْجَزَائِ فِي نَارِ جَہَنَّمَ، فَقَالَ : ﴿تَاللّٰہِ لَتُسْاَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ﴾(النحل : 56) ۔ ’’اللہ تعالیٰ مشرکین کی بدکاریوں کے بارے میں خبر دے رہے ہیں ، جنہوں نے اس کے سوا اور معبودوں کی عبادت شروع کر رکھی تھی اور انہوں نے اللہ کے دئیے ہوئے رزق میں سے ان معبودوں کے لیے حصہ مقرر کیا ہوا تھا۔ وہ اپنے خیال میں کہتے تھے کہ یہ حصہ اللہ تعالیٰ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا۔ وہ لاعلمی میں یہ کہتے تھے کہ جو حصہ ان کے شریکوں کا ہے،وہ اللہ تعالیٰ کو نہیں پہنچتا،جبکہ اللہ تعالیٰ کا حصہ ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے۔ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اپنے معبودوں کا حصہ مقرر کر رکھا تھا اور انہیں اللہ تعالیٰ کے حق پر حاوی بھی کیا ہوا تھا۔اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات مبارکہ کی قسم اٹھائی اور فرمایا کہ انہوں نے جو افتراپردازیاں کی ہیں اور جھوٹ باندھے ہیں ، ان کے بارے میں وہ ضرور ان سے پوچھے گا اور انہیں ضرور اس جرم کی سزا اور جہنم میں اس کا پورا پورا بدلہ دے گا۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے : |